- فتوی نمبر: 2-62
- تاریخ: 08 فروری 2004
- عنوانات: حظر و اباحت > عملیات، تعویذات اور جادو و جنات
استفتاء
اگر کسی نے کسی شخص پراس کی موت کے لیےجادو کیا توکیا اس کا توڑ جائز ہے؟ جبکہ یہ عموماً کالا جادوہوتا ہے جس کی بنیاد غلط الفاظ یعنی کفریہ کلمات پر ہوتی ہے ۔ اوراس کا توڑ اکثر عیسائ یا شیعہ عامل کرتے ہیں کیا ان سے کروانا جائز ہے؟
یا جادو موت کے لیے تو نہ کیا ہو بلکہ نقصان کے لیے کیا ہو مثلاً(کاروبار میں نقصان ،پاگل ہونا،اس کا گھر والوں سے لاپرواہی برتنا،بیوی کو طلاق دلوانا) یا ایسی غلط باتوں کے لیے کیا ہو تو کیا اس کابھی توڑ جائز ہے اگر جائز ہے تواس کے لیے کیا شرائط ہیں کہ کن شرائط کے ساتھ کرنا جائز ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اول تو جائز عملیات سے علاج کرنا چاہئے ۔ اگر اس کے توڑ کے لیے جادو ہی ضروری ہو تو عامل خود کرے جو بھی کرنا ہو آپ نہ کچھ پڑھیں اور نہ اس کا دیا ہوا تعویذ وغیرہ گلے میں ڈالیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved