- فتوی نمبر: 32-39
- تاریخ: 27 مارچ 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میرے باپ کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی چاروں بیٹیوں کی شادی کر دی ہے اب ان کووراثت میں سے کوئی حصہ نہیں دینا یہ ان کی وصیت تھی ۔کیا اب بھی ہم بھائیوں کو چاہیے کہ اپنی بہنوں کو حصہ دیں یا اپنے والد صاحب کی بات پر عمل كريں جو کہ فوت ہو چکے ہیں۔رہنمائی فرما دیں جزاک اللہ
وضاحت مطلوب ہے: کیا والد صاحب نے اپنی بیٹیوں کے بارے میں یہ صراحت کی تھی کہ جہیز میں نے ان کو بطور حصہ یا بطور گفٹ کے دیا ہے؟
جواب وضاحت: جی والد صاحب نے یہی کہا تھا کہ ان کا جو حصہ بنتا تھا ان کو میں نے اپنی زندگی میں ہی جہیز کی صورت میں دے دیا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ بھائیوں کو چاہیے کہ وہ اپنی بہنوں کو باپ کی میراث میں سے ان کا شرعی حصہ دیں اور اپنے والد کی بات پر عمل نہ کریں۔
توجیہ: والد کی طرف سے بیٹی کو جو کچھ جہیز کے طور پر دیا جاتا ہے وہ عطیہ اور بیٹی کے ساتھ تبرع واحسان ہے۔ جہیز میں دئیے ہوئے سامان سے ان کا وراثت میں سے حصہ ختم نہ ہوگا۔
ہندیہ (1/327) میں ہے:
لو جهز ابنته وسلمه إليها ليس له في الاستحسان استرداد منها وعليه الفتوى
الدر المختار(3/156) میں ہے:
(جهز ابنته ثم ادعى أن ما دفعه لها عارية وقالت هو تمليك أو قال الزوج ذلك بعد موتها ليرث منه وقال الاب) أو ورثته بعد موته (عارية ف) – المعتمد أن (القول للزوج، ولها إذا كان العرف مستمرا أن الاب يدفع مثله جهازا لا عارية.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved