- فتوی نمبر: 30-278
- تاریخ: 13 اگست 2023
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات > صدقہ فطر کا بیان
استفتاء
میں صدقہ کی نیت سے سڑک سے بلی کے چھوٹے بچے جو ماں کے بغیر ہوتے ہیں اٹھاتا ہوں اور ان کو پال کر کھانا وغیرہ دیتا ہوں ۔ میرا سوال یہ ہے کہ جو پیسہ ان کے خیال رکھنے میں لگتا ہے وہ صدقہ شمار ہوتا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بھوکے جانوروں کو کھانا کھلانا یا پیاسے جانوروں کو پانی پلانا بھی صدقہ کی ایک صورت ہے۔لیکن یہ اس وقت ہے جب واقعتاً کوئی جانور بھوکا پیاسا ہو ورنہ ضرورت مند اور مستحق انسانوں کے ہوتے ہوئے جانوروں کو ترجیح دینا اور ان کا خیال رکھنا درست نہیں ہے۔
صحیح بخاری (3/111) میں ہے:
حدثنا عبد الله بن يوسف: أخبرنا مالك، عن سمي، عن أبي صالح، عن أبي هريرة رضي الله عنه:أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: (بينا رجل يمشي، فاشتد عليه العطش، فنزل بئرا فشرب منها، ثم خرج فإذا هو بكلب يلهث، يأكل الثرى من العطش، فقال: لقد بلغ هذا مثل الذي بلغ بي، فملأ خفه ثم أمسكه بفيه، ثم رقي فسقى الكلب، فشكر الله له فغفر له). قالوا: يا رسول الله، وإن لنا في البهائم أجرا؟ قال: (في كل كبد رطبة أجر)
صحیح بخاری (3/103) میں ہے:
وحدثني عبد الرحمن بن المبارك : حدثنا أبو عوانة، عن قتادة، عن أنس رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من مسلم يغرس غرسا أو يزرع زرعا، فيأكل منه طير، أو إنسان، أو بهيمة، إلا كان له به صدقة»
عمدۃ القاری (12/207) میں ہے:
(قالوا) أي: الصحابة، من جملتهم سراقة بن مالك ابن جعشم، روى حديثه ابن ماجه: حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، قال: حدثنا عبد الله بن نمير، قال: حدثنا محمد بن إسحاق عن الزهري عن عبد الرحمن بن مالك بن جعشم عن أبيه عن عمه سراقة بن مالك بن جعشم، قال: سألت النبي صلى الله عليه وسلم عن الضالة من الإبل تغشى حياضي قد لطتها لإبلي، فهل لي من أجر إن سقيتها؟ فقال: نعم، في كل ذات كبد حرى أجر. قوله: (وإن لنا) ……. وإن لنا في البهائم أجرا، أي: في سقيها أو في الإحسان إليها. ……..وقال الداودي: يعني كبد كل حي من ذوات الأنفس، والمراد بالرطبة رطوبة الحياة أو هو كناية عن الحياة. قوله: (أجر) ، مرفوع على الابتداء، وخبره مقدما قوله: (في كل كبد) ، تقديره: أجر حاصل أو كائن في إرواء كل ذي كبد حي …………… وقال الداودى هذا عام فى جميع الحيوانات
فتاویٰ محمودیہ (3/301)میں ہے:
سوال : ***کا ردِ بلا یا پریشان کن خواب دیکھنے کے بعد بطورِ صدقہ چیلوں کو گوشت دینا شرعا ً کیسا ہے؟
جواب : رد بلا کے لیے صدقہ کا مستحق انسا ن ہے ، اگر کوئی انسان مستحق ِ صدقہ نہ ملے تب جانور مستحق ہیں، انسا ن مستحق کے ہوتے ہوئے چیلوں کو دینا گو یا ضائع کرنا ہے۔
آپ کے مسائل اور ان کا حل(3 / 545)میں ہے:
س: ۔۔۔۔بہت سے لوگ تھوڑا سا گوشت منگاکر چیلوں کو لٹادیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ جان کا صدقہ ہے، کیا یہ طریقہ ٹھیک ہے؟ اگر نقد رقم غریبوں کو دی جائے تو یہ عمل کیسا ہے؟ یا وہ گوشت غریبوں میں تقسیم کردیا جائے؟ ۔۔
ج:۔۔۔۔۔ چیلوں کو گوشت ڈالنا اور اس کو جان کا صدقہ سمجھنا بھی فضول بات ہے۔ ہاں! کوئی جانور بھوکا ہو تو اس کو کھلانا پلانابلاشبہ موجبِ اجر ہے۔ لیکن ضرورت مند انسان کو نظرانداز کرکے چیلوں کو گوشت ڈالنا لغو حرکت ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved