• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیا مدرس کے مقررہ ٹائم سے پہلے بغیر بتائے اور بغیر عذر کے چھٹی کرنے کی وجہ سے تنخواہ میں کٹوتی کی جاسکتی ہے؟

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک ادارہ کےحفظ کے مہتمم صاحب نے قراء کرام کو پابند بنایا ہے کہ چھٹی والے دن کے علاوہ صبح فجر کی نماز کےبعد سے عشاء تک موجود رہنا ضروری ہے البتہ صرف ہفتہ کے دن صبح فجر کی نماز سے 3بجے تک ٹائم ہے ۔یہ ٹائم ٹیبل مدرس حضرات کے لیے شروع سے طے ہو اہےجو کہ زبانی طے ہوا تھا۔

اب ایک قاری صاحب ہفتہ کے دن جیسے ہی 11بجتے ہیں وہ بغیر بتائے اوربغیرعذر کےچھٹی کرکے چلے جاتے ہیں ،اور کئی دفعہ سمجھانے کےبعدبھی وہ باز نہیں آرہے۔اب ادارہ ان کے پورے دن کے پیسے کاٹے یا 11بجے سے 3بجے تک کےکاٹے ،یا2سے 3(جو کہ چھٹی کےبعد پڑھائی کاوقت بنتاہے)کےکاٹے ؟

وضاحت مطلوب ہے(1)مدرس کے ایساکرنے کی وجوہات کیاہیں؟کوئی عذر ہے یا سستی ولاابالی پن ہے؟(2)ہفتے والے دن گیارہ کےبعد پڑھائی اپنے معمول کےمطابق چلتی ہے یا عام دنوں کی نسبت اس میں تخفیف ہوتی ہے؟ (3)مدرس کی تنخواہ کس قدر ہے؟

جواب وضاحت(1)گھربنانے کاعذر بتلارہے ہیں (2)عام دنوں کی طرح معمول کی پڑھائی ہوتی ہے(3)15000 ہزار روپے ہے۔

سائل :محمدعادل سعید

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ادارہ 11بجے سے 3بجے تک کی کٹوتی کاحق رکھتاہے تاہم ادارے کو مدرس کی ضروریات کابھی خیال رکھناچاہیے۔

درمختار ج نمبر 6 صفحہ 69 میں ہے:

( والثاني ) وهو الأجير ( الخاص ) ويسمى أجير واحد ( وهو من يعمل لواحد عملا مؤقتا بالتخصيص ….

وليس للخاص أن يعمل لغيره ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل

وقال الشامي تحته: قوله ( ولو عمل نقص من أجرته الخ ) قال في التاترخانية نجار استؤجر إلى الليل فعمل لآخر دواة بدرهم وهو يعلم فهو آثم وإن لم يعلم فلا شيء عليه وينقص من أجر النجار بقدر ما عمل في الدواة

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved