- فتوی نمبر: 31-58
- تاریخ: 26 اپریل 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
سوشل میڈیا پر یہ پوسٹ آئی ہے تو کیا یہ عقیدہ رکھنا ٹھیک ہے؟
گدی نشینوں کو تو سلوک کا پتہ بھی نہیں۔وہ سال کے سال قبر پرعرس کا اہتمام کر لیتے ہیں جہاں نعت قوالی اور دیگوں کے سوا کچھ نہیں ملتا۔ حضرت داتا علی ہجویری کے عرس کے موقع پر ان سے روحانی کلام کا موقع ملا۔فرمانے لگے کہ میرے عرس کے موقع پر یہ ہزاروں لوگ جو آتے ہیں ان میں آدھے تو انسانی شکل پر نہیں ہوتے ان کی روحانی شکلیں بگڑی ہوتی ہیں۔باقی آدھے جنب کی حالت میں ہوتے ہیں ان کو صحیح غسل کا طریقہ نہیں آتا۔باقی ماندہ ایسی حاجات لے کرآتے ہیں جن کیلئے ہاتھ اٹھانے کو دل نہیں کرتا۔میں ساری زندگی جو کچھ کما کر لایا ہوں وہ لینے کوئی نہیں آتا۔پھر ہر جسم سے یا انوارات باہر آتے(emit ہوتے)ہیں یا سیاہی اور نحوست۔اسطرح زائرین نحوست کے انبار چھوڑ جاتے ہیں چونکہ دارالعمل سے میر ارابطہ منقطع ہو چکا ہے اس لئے ان کی نحوست سے مجھے ایذا پہنچتی ہے کیونکہ آپ لوگوں کی طرح ذکر کر کے میں اس نحوست کو ختم نہیں کر سکتا۔ کوئی یہاں آکر لطائف کرے تو صفائی بھی ہو۔ جس کا میں شدت سے انتظار کرتا ہوں کاش آپ کے شیخ کی طرح میری بھی جماعت ہوتی جو روزانہ میری قبر پر بیٹھ کر لطائف کرتی اور ماحول کو منور کرتی۔
حضرت میجر ریٹائرڈ غلام محمد مدظلہ العالی، مرشد جیسا نہ دیکھا کوئی۔
مطلب یہ کہ نیک لوگ وفات کے بعد برے لوگوں کے برے عمل سے تکلیف میں آتے ہیں جس بات میں ان نیک لوگوں کا نہ کوئی اپنا حصہ تھا نہ اختیار ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
نیک لوگوں کا وفات کے بعد لوگوں کے برے عمل سے تکلیف محسوس کرنا خلاف شریعت نہیں کیونکہ یہ تکلیف بطور سزا یا عذاب کے نہیں کہ جس کی وجہ سے یہ اشکال ہو کہ ان بُرے اعمال میں تو ان نیک لوگوں کا اپنا حصہ یا اختیار نہ تھا، بلکہ یہ تکلیف محسوس کرنا ایک طبعی امر کے طور پر ہے۔
باقی رہی مذکورہ پوسٹ تو اس پر کوئی شرعی دلیل قائم نہیں لہٰذا ضروری نہیں کہ یہ صحیح ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved