- فتوی نمبر: 27-58
- تاریخ: 02 ستمبر 2022
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
میرا ایک بھائی ہے جو کہ پیدائشی معذور( ابنارمل) ہے،وہ شروع سے میری والدہ اور میرے ساتھ رہ رہا ہے اور ہمارے ساتھ ہی خوش رہتا ہےدوسرے بہن بھائیوں کے گھر نہیں جاتا ،میں ہی اس کو کبھی ان کے گھر لے جاتا ہوں۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ گھر میں اس کا جو حصہ ہے ،اس پر جھگڑا چل رہا ہے کوئی کہتا ہے کہ اس کا ٹرسٹ بنادیا جائے اور کوئی کہتا ہے کہ اس کے لیے الگ گھر لے لیا جائے ۔میں نے اپنی بہن اور بھائی کو کہہ دیا ہے کہ میں نے نہ اپنا حصہ بیچنا ہے اور نہ ہی اپنے بھائی کا حصہ بیچنا ہے ۔آپ لوگوں نے اپنا حصہ بیچنا ہے بیچ دیں ۔
مجھے میرے ماموں اور سب رشتہ دار کہتے ہیں کہ بھائی آپ کے پاس رہتا ہے تو اس کا حصہ بھی آپ کے پاس ہی ہو گا ۔میں اپنے بھائی کا حصہ اپنے نام نہیں کروانا چاہتا اور نہ ہی مجھے اس کے حصے کی ضرورت ہے۔مجھے میرے دوستوں نے کہا کہ آپ اپنے بھائی کے کسٹوڈین بن جائیں یعنی عدالت سے اس کی نگرانی اور دیکھ بھال کی ذمہ داری لے لیں ۔
ہمارے والدین فوت ہو چکے ہیں اور دیگر بہن بھائیوں کو معذور بھائی کی نگرانی میں دلچسپی نہیں ہے۔
شرعی لحاظ سے کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں معذور بھائی کے حصے کو بیچنا اور اس کے حصے سے سے ٹرسٹ بنانا جائز نہیں ہے، نہ اس کی اجازت سے نہ بغیر اجازت کے، اسی طرح آپ کے لیے اس کا حصہ اپنے نام کروانا بھی جائز نہیں ہے۔ البتہ آپ معذور بھائی کی نگرانی اپنے ذمے لے سکتے ہیں جس کے نتیجے میں آپ اس کے مال سے اس کی ضروریات پوری کرسکتے ہیں۔
امداد الفتاوٰی (2/367)میں ہے:
الجواب: بعد ’’ تقدیم ما یتقدم علی المیراث‘‘کل ترکہ ہندہ کا دو حصّے پر منقسم ہوکر ایک حصہ حقیقی پوتی کو اور ایک حصّہ حقیقی بھائی کو ملے گا اور باقی سب محروم ہیں اور ولایت مال مجنون کی دو قسم ہے ایک ولایت تصرف دوسری ولایت حفظ۔ قسم اول میں یہ ترتیب ہے:ووليه أبوه ثم وصيه ثم جده الصحیح ثم وصيه ثم القاضی أووصيه کذا في الدر المختار۔ا ور یہ اس وقت ہے جبکہ وہ بلوغ کے قبل سے مجنون ہو ورنہ یہ ولایت صرف قاضی کو یا جس کو قاضی تجویز کر دے حاصل ہوگی۔ کما في رد المحتار ثم هذا إذا بلغ معتوها أما إذا بلغ عاقلا ثم عته لا تعود الولاية إلی الاب بل إلیٰ قاضی أو السلطان الخ اور بعض کے نزدیک پھر بھی اُن کی طرف عود کرے گی اور قسم دوم اُس شخص کے لئے ہے جو اس مجنون کی نگرانی و خدمت کرے اور اگر اس میں نزاع ہو تو حاکم یا عامۂ اہلِ اصلاح وخیر خواہ اقارب یا اجانب سے جس کو متدین و معتمد قرار دیکر تجویز کردیں وہ ولی ہوجائے گا اس ولی کو اس مجنون کے مال میں تصرف تجارت کا حق حاصل نہ ہوگا صرف ضروریات کا اس کے لئے خرید کرنا اورچیز منقول زائد ہو یا بگڑنے لگے اس کا فروخت کرنا یہ جائز ہے۔
وفي رد المحتار: قال في السابع والعشرین من جامع الفصولین ولو لم یکن أحد منهم فلوصي الأم الحفظ وبیع المنقول من الحفظ ولیس له بیع عقاره ولا ولاية الشراء علی التجارة الاشراء مالابد منه من نفقة وکسوةالخ وفي الدرالمختار: وعند عدمهم تتم بقبض من یعوله کعمه وأمه وأجنبي ولوملتقطا لو في حجرهما وإلا لا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved