• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیا پٹاخوں کا کاروبار جائز ہے؟

استفتاء

کیا پٹاخوں کا کاروبار جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پٹاخوں کا کاروبار ناجائز ہے کیونکہ یہ بہت سے مفاسد کا سبب بنتا ہے مثلاً بے جا مال خرچ  کرنا، تکلیف  دینا، فضول اور لغویات میں مشغول ہونا اوروقت کا ضیاع ۔

توجیہ :مذکورہ مفاسد کی وجہ سے  پٹاخے بذات خود آلات معصیت ہیں آلات ملاہی/ موسیقی  کی بیع صاحبین کے نزدیک جائز نہیں  علامہ شامی نے اسی پر فتوی دیا ہے امام صاحب کے نزدیک ا گرچہ جائز ہے لیکن مکروہ ہےاور  اعانۃ علی المعصیۃ کی وجہ سے یہ کراہت تحریمی بنتی ہے لہذا اس کا کاروبار کرنا بھی جائز نہ ہوگا۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع(5/ 144) ميں ہے:

«ويجوز بيع آلات ‌الملاهي من البربط، والطبل، والمزمار، والدف، ونحو ذلك عند أبي حنيفة لكنه يكره وعند أبي يوسف، ومحمد: لا ينعقد بيع هذه الأشياء؛ لأنها آلات معدة للتلهي بها موضوعة للفسق

شامی(4/268) میں ہے:

 ويكره تحريما بيع السلاح من اهل الفتنة ان علم لانه اعانة علي المعصية قوله تحريما بحث لصاحب البحر حيث قال وظاهر كلامهم ان الكراهه تحريميه لتعليللهم بالاعانه على المعصية

شامی(6/211) میں ہے:

 وضمن بكسر معزف بكسر الميم آلة اللهو ولو لكافر ابن كمال قيمته خشبا منحوتا صالحا لغير اللهو وضمن القيمة لا المثل  باراقة سكر ومنصف وصح بيعها كلها وقالا لا يضمن ولا يصح بيعها وعليه الفتوى

فتاوی محمودیہ (16/134) میں ہے:

سوال: پتنگ    کی ڈور کا کاروبار یعنی اس کی کمائی جائز ہے یا نہیں؟  آتش بازی کا کاروبار اور کمائی جائز ہے یا نہیں؟

جواب جو ڈور صرف پتنگ  کے کام آتی ہے اور کسی کام میں نہیں آتی اس کا کاروبار مکروہ ہے یہی حکم آتش بازی کا ہے۔

فتاویٰ محمودیہ(16/135) میں ہے:

سوال: آتش بازی بنانے والی کی آمدنی کیسی ہے؟ کیاآتش بازی بنانا گناہ ہے؟

 جواب: گناہ ہے مگر اس کی تجارت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک مکروہ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved