- فتوی نمبر: 33-289
- تاریخ: 03 جولائی 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > قبرستان کے متعلق مسائل
استفتاء
کیا قبر کی مٹی کو تبرک کے لیے گھر لانا جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر صاحبِ قبر واقعتاً اہل اللہ میں سے ہو تو اس کی قبر سے تبرک کے لیے مٹی لانا جائز ہے کسی اور غرض (مثلاً شفاء) کے لیے لانا جائز نہیں۔نیز تبرک کے لیے لانا بھی اس صورت میں جائز ہے جب یہ دوسروں کے لیے بدعات یا شرک میں مبتلا ہونے کا ذریعہ نہ بنے۔
وفاء الوفاء بأخبار دار المصطفى، للسمہودی، ت:۹۱۱ھ (1/ 94) میں ہے:
«قال صالح بن عبد الحليم: سمعت أبا محمد عبد السلام بن يزيد الصنهاجي يقول: سألت أحمد بن يكوت عن تراب المقابر الذي كان الناس يحملونه للتبرك هل يجوز أو يمنع؟
فقال: هو جائز، وما زال الناس يتبركون بقبور العلماء والشهداء والصالحين، وكان الناس يحملون تراب قبر سيدنا حمزة بن عبد المطلب في القديم من الزمان. قال ابن فرحون عقبه: والناس اليوم يأخذون من تربة قريبة من مشهد سيدنا حمزة، ويعملون منها خرزا يشبه السبح، واستدل ابن فرحون بذلك على جواز نقل تراب المدينة»
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved