- فتوی نمبر: 31-77
- تاریخ: 10 مئی 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > قبرستان کے متعلق مسائل
استفتاء
میرے والدین کی قبور پر جو کتبے نصب ہیں ان میں سے والد صاحب کی قبر پر الحمدلله رب العالمین اور وما ارسلنک الا رحمة للعالمين والی اور والدہ کی قبر پر رب ارحمهما کما ربيانى صغيرا والی آیات مبارکہ نیک نیتی سے کندہ کروائی گئی تھیں ۔ میں نے ایک مسجد میں جمعہ سے پہلے بیان سنا جس میں مولانا صاحب فرما رہے تھے کہ اس طرح کرنا مستقل گناہ کا باعث ہے۔ اس بارے میں رہنمائی فرمائیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ضرورت ہو تو قبر پر علامت کے لیے کتبہ لگانا اور اس پر میت کا نام اور تاریخ وفات لکھنا جائز ہے، لیکن قرآن پاک کی آیت یا کوئی شعر یا میت کی مدح لکھنا نا جائز ہے۔
الدر المختار مع ردالمحتار(3/170) میں ہے:
لا بأس بالكتابة إن احتيج إليها حتى لا يذهب الأثر ولا يمتهن
(قوله لا بأس بالكتابة إلخ) لأن النهي عنها وإن صح فقد وجد الإجماع العملي بها، فقد أخرج الحاكم النهي عنها من طرق، ثم قال: هذه الأسانيد صحيحة وليس العمل عليها، فإن أئمة المسلمين من المشرق إلى المغرب مكتوب على قبورهم، وهو عمل أخذ به الخلف عن السلف اهـ ويتقوى بما أخرجه أبو داود بإسناد جيد «أن رسول الله – صلى الله عليه وسلم – حمل حجرا فوضعها عند رأس عثمان بن مظعون وقال: أتعلم بها قبر أخي وأدفن إليه من تاب من أهلي» فإن الكتابة طريق إلى تعرف القبر بها، نعم يظهر أن محل هذا الإجماع العملي على الرخصة فيها ما إذا كانت الحاجة داعية إليه في الجملة كما أشار إليه في المحيط بقوله وإن احتيج إلى الكتابة، حتى لا يذهب الأثر ولا يمتهن فلا بأس به. فأما الكتابة بغير عذر فلا اهـ حتى إنه يكره كتابة شيء عليه من القرآن أو الشعر أو إطراء مدح له ونحو ذلك حلية ملخصا
احسن الفتاویٰ (4/209) میں ہے:
سوال: قبر پر کتبہ لگانا ، نام اور تاریخ وفات پتھر پر کندہ کراکر تاکہ میت کی قبر معلوم رہے اور بے نشان نہ ہو جائز ہے یا نہیں؟
جواب: علامت کے طور پر نام اور تاریخ وفات لکھنا جائز ہے۔ حدیث میں قبر پر کتابت سے ممانعت وارد ہوئی ہے اور علامت کے لیے پتھر رکھنا ثابت ہے اس لیے حضرات فقہاء رحمہم اللہ نے حدیث نہی کو غیر ضرورت پر محمول فرمایا ہے اور بضرورت ِ علامت کتابت کی اجازت دی ہے مع ہذا احتیاط اس میں ہے کہ کتبہ قبر کے سرہانے سے کچھ ہٹا کر لگایا جائے تاکہ ظاہر ِ حدیث کی مخالفت نہ ہو۔ قرآن کی آیت، شعر اور میت کی مدح لکھنا بہر کیف ناجائز ہے۔
مسائل بہشتی زیور (1/336) میں ہے:
مسئلہ: ضرورت ہو تو قبر پر علامت کے لیے کتبہ لگانا اور اس پر میت کا نام اور تاریخ وفات لکھنا جائز ہے۔ احتیاط اس میں یہ ہے کہ کتبہ قبر کے سرہانے سے کچھ ہٹ کر لگایا جائے۔ قرآن پاک کی آیت یا کوئی شعر یا میت کی مدح لکھنا نا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved