• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیا قرشی والوں کا جوہر جوشاندہ حلال ہے؟

استفتاء

کیا  قرشی والوں کا جوہر جوشاندہ حلال ہے؟ اسے  دودھ ، چائے وغیرہ میں استعمال کرسکتے ہیں؟ اجزائے ترکیبی کی تصویر آپ کو ارسال کی ہے جو درج ذیل ہیں:

Liquoric extract, Vasica nut, Khashkash, Starc, Maiden hair fern, Hyssop, Ephedra, Tea, Herbal extract(pepper mint), Fennel oil, Eucalyptus, Sodium benzonate

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جوہر جوشاندہ کے پیکٹ پر جو اجزائے ترکیبی درج ہیں ان میں سے کسی جزء  کے حرام ہونے پر کوئی قابل اعتبار دلیل نہیں لہذا جب تک مذکورہ جوشاندہ میں کسی حرام جز کے شامل ہونے کی کوئی قابل اعتبار دلیل سامنے نہیں آتی اس وقت تک اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔

توجیہ: مذکورہ جوہر جوشاندہ کے پیکٹ پر 12 اجزائے ترکیبی درج ہیں جن میں گیارہ (11)  نباتاتی ہیں  اور ایک(1)  معدنی ہے۔ ان اجزا کی تفصیل اور ان کا حکم درج ذیل ہے۔

نباتاتی اجزاء:

1-Liquoric extract (ملٹھی)

2-Vasica nut (برگ اڑوسہ)

3-Khashkash (خشخاش)

4-Starc (نشاستہ)

5-Maiden hair fern (کونجے ساغ)

6-Hyssop(حشحش)

7-Ephedra(ایفڈر)

8-  Tea(چائے)

9-Herbal extract(pepper mint) (پودینے کے پتوں سے حاصل شدہ پانی)

10-Fennel oil(سونف کا تیل)

11-Eucalyptus(سفیدہ)

نباتاتی اجزاء کا حکم:

ان اجزاء کا حکم یہ ہے کہ ان میں سے نشہ آور یا مضر اجزاء کے علاوہ سب پاک اور حلال ہیں اور ہماری معلومات کے مطابق مذکوراجزاء میں سے کوئی بھی جزء  نشہ آور یا مضر  نہیں لہذا یہ سب اجزاء حلال اور پاک ہیں۔

معدنی اجزاء:

12-Sodium benzonate (سوڈیم بنزونیٹ) یہ بنزوئک ایسڈ اور ہائیڈروجن اکسائیڈ سے حاصل ہوتا ہے۔

نوٹ: اگرچہ بن زوئک ایسڈ حیوانی یا نباتاتی ہو سکتے ہیں لیکن صنعتی پیمانے پر عموما معدنی ہی دستیاب ہیں اور ہائیڈروجن اکسائیڈ ایک کیمیائی مادہ ہے جو حلال ہے۔

معدنی اجزاء کا حکم:

ان کا حکم بھی نباتات والا ہے کہ نشہ آور یا مضر اجزاء کے علاوہ سب حلال اور پاک ہیں  لہذا sodium benzonate حلال ہے۔

نوٹ:ہمارے اس فتوے کا تعلق صرف صارف (Consumer) کے ساتھ ہے کیونکہ ایک مفتی اور عام صارف کو کسی مصنوع(Product)کے ان اجزائے ترکیبی تک ہی رسائی ہو سکتی ہے جو پیکٹ پر درج ہوں اور وہ ان اجزاء کو ہی سامنے رکھ کر اپنے لیئے یا دوسرے کیلئےحلال یا حرام کا فیصلہ کر سکتا ہے۔

جبکہ   صانع(Manufacturer)کو اصل حقیقت کا علم ہوتا ہے اس لیئے صانع(Manufacturer) نے اگر اپنی کسی مصنوع(Product)میں کوئی حرام جز شامل کیا ہو اور اسے کسی بھی مصلحت سے اجزائے ترکیبی میں ذکر نہ کیا ہو تو صانع (Manufacturer) کا یہ فعل بہر حال حرام ہوگا اور چونکہ ہمارے پاس ایسے وسائل نہیں کہ ہم اس کی تحقیق کر سکیں کہ کسی مصنوع میں واقعتاً کوئی حرام جز شامل تو نہیں ،اس لیئے ہمارے اس فتوے کی صانع  (Manufacturer)  کے لیئے سرٹیفکیٹ کی حیثیت نہیں ہے۔

نیز ہمارا یہ فتوی موجودہ پیکٹ پر درج اجزائے ترکیبی کے بارے میں ہے لہذا اگر کمپنی آئندہ اجزائے ترکیبی میں کوئی تبدیلی کر ےتو ہمارا یہ فتوی اس کو شامل نہ ہوگا۔

إحياء علوم الدين(2/ 92)میں ہے:

«أما المعادن فهي أجزاء الأرض وجميع ما يخرج منها فلا يحرم أكله إلا من حيث أنه يضر بالآكل….. وأما النبات فلا يحرم منه إلا ما يزيل العقل أو يزيل الحياة أو الصحة»

ہندیہ (5/340) میں ہے:

‌أكل ‌الطين ‌مكروه، هكذا ذكر في فتاوى أبي الليث – رحمه الله تعالى – وذكر شمس الأئمة الحلواني في شرح صومه إذا كان يخاف على نفسه أنه لو أكله أورثه ذلك علة أو آفة لا يباح له التناول، وكذلك هذا في كل شيء سوى الطين، وإن كان يتناول منه قليلا أو كان يفعل ذلك أحيانا لا بأس به، كذا في المحيط

بہشتی زیور (ص:775) میں ہے:

’’نباتات سب پاک اور حلال ہیں الا آنکہ مضر یا مسکر ہو۔‘‘

بہشتی زیور (ص:770) میں ہے:

’’جمادات سب پاک اور حلال ہیں الا آنکہ مضرہو یا نشہ لانے والا ہو۔‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved