- فتوی نمبر: 30-4
- تاریخ: 30 جولائی 2023
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
1-آجکل نوجوان ون ویلنگ کرتے ہیں جس کی وجہ سے بہت نقصان ہوتا ہے تو آیا اگر اس کی اسی طرح موت آجاتی ہے تو یہ خود کشی میں آئے گی ؟ جوکہ حرام ہے۔
2- اسی طرح اگر اس نے موٹر سائیکل چلاتے ہوئے کسی کو مار دیا تو اس پر قتل عمد یا قتل خطاء کا حکم لگے گا یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1)خود کشی کی موت وہ ہوتی ہے جس میں کوئی شخص اپنے آپ کو مارنے کے ارادے سے موت کے سبب کو اختیا رکرے۔ ون ویلنگ کرنے والے اپنے آپ کو مارنے کے ارادے سے ون ویلنگ نہیں کرتے لہٰذا ون ویلنگ کرتے ہوئے اگر موت ہوجائے تو یہ موت خود کشی کے زمرے میں نہیں آتی ۔یہ الگ بات ہے کہ ایسا کام کرنے کی اجازت نہیں جو موت کا سبب بن جاتا ہو اور قانوناً بھی وہ جرم ہو۔
(2) اگر کسی نے موٹر سائیکل چلاتے ہوئے کسی کو مار دیا تو اس پر عموماً قتل خطاء کا حکم لگے گا تاہم حتمی فیصلہ کسی واقعہ کی پوری صورتحال کو دیکھ کر ہی کیا جاسکتا ہے۔
الجوہرة النيرة على مختصر القدوری (1/ 112) میں ہے:
«ومن قتل نفسه خطأ بأن أراد ضرب العدو فأصاب نفسه يغسل ويصلى عليه وأما إذا قتل نفسه عمدا قال بعضهم لا يصلى عليه»
«البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2/ 215)میں ہے:
«وفي فتاوى قاضي خان قريبا من كتاب الوقف رجلان أحدهما قتل نفسه والآخر قتل غيره كان قاتل نفسه أعظم وزرا وإثما. اهـ.قيدنا بكونه قتل نفسه عمدا؛ لأنه لو قتلها خطأ فإنه يغسل ويصلى عليه اتفاقا»
شامی (2/ 211) میں ہے:
«(من قتل نفسه) ولو (عمدا يغسل ويصلى عليه) به يفتى وإن كان أعظم وزرا من قاتل غيره«ثم اعلم أن هذا كله فيمن قتل نفسه عمدا، أما لو كان خطأ فإنه يصلى عليه بلا خلاف كما صرح به في الكفاية وغيرها وسيأتي عده مع الشهداء»
«الدر المختار شرح تنوير الأبصار (ص719)میں ہے:
«(ضمن الراكب في طريق العامة ما وطئت دابته«(قوله ما وطئت دابته) أي من نفس أو مال در منتقى فتجب الدية عليه، وعلى عاقلته»
«الدر المختار شرح تنوير الأبصار (ص698) میں ہے:
«وموجبه) أي موجب هذا النوع من الفعل وهو الخطأ وما جرى مجراه (الكفارة والديةعلى العاقلة) والاثم دون إثم القتل، إذا الكفارة تؤذن بالاثم لترك العزيمة»
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved