- فتوی نمبر: 29-102
- تاریخ: 27 مئی 2023
- عنوانات: حظر و اباحت > منتقل شدہ فی حظر و اباحت
استفتاء
اگر گاڑی تیز چلاتے ہوئے جانی نقصان ہوجائے تو کیا یہ خود کشی شمار ہوگی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
گاڑی تیز چلاتے ہوئے جانی نقصان ہوجائے تو یہ خود کشی شمار نہیں ہوگی۔
توجیہ: جس فعل میں براہِ راست قتل ہو اس کے ارتکاب کرنے کو خود کشی کہتے ہیں جیسے خود کو گولی مارنا، زہر کھالینا وغیرہ لیکن جس فعل میں براہِ راست قتل نہیں ہے بلکہ اس کے نتیجے میں قتل واقع ہوسکتا ہے اس کے ارتکاب کو خود کشی نہیں کہا جاسکتا۔ چنانچہ تیز گاڑی چلانے کے نتیجے میں جانی نقصان یقینی نہیں ہوتا بلکہ امکان ہوتا ہے۔ اس لیے گاڑی تیز چلانا قتل اور خود کشی نہیں ہے۔
کفایت المفتی (2/187) میں ہے:
جو فعل براہ ِراست قتل ہے مثلاً اپنے ہاتھ سے چھری یا چاقو سے اپنا گلا کاٹ لیا یا پیٹ پھاڑ ڈالا یا بندوق یا پستول سے گولی مار ڈالی تو یہ خود کشی ہے اور یقیناً گناہ کبیرہ ہے ۔ اور جو فعل کے براہ ِراست قتل نہیں بلکہ مفضی الی القتل ہوسکتا ہے مثلاً تنہا ہزاروں دشمنوں پر حملہ کردیا، ان کی صفوں میں گھس گیا …………. ایسے افعال اچھی نیت سے اچھے اور بری نیت سے برے ہوسکتے ہیں یعنی ان کو علی الاطلاق خود کشی قرار دینا اور بہر صورت حرام اور گناہ کبیرہ کہہ دینا درست نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved