- فتوی نمبر: 32-27
- تاریخ: 25 مارچ 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > کھانے پینے کی اشیاء
استفتاء
سوال کا پس منظر یہ ہے کہ ویجیٹیرئینز یہ سمجھتے ہیں کہ جانوروں کو مار کر کھانا انکے ساتھ ظلم ہے۔ جبکہ ہمارا تو شعار ہی عید الاضحی پر جانوروں کی قربانی ہے۔ اور ویگن تو جانور کیا، جانوروں سے حاصل شدہ کسی چیز، مثلاً دودھ اور انڈے کو بھی کھانے کے حق میں نہیں۔ حتی کہ جانوروں کی اون اور کھال سے بنے کپڑے بھی استعمال کرنے کے بھی خلاف ہیں کیونکہ ان کے نزدیک یہ جانوروں پر ظلم اور انکا استحصال ہے۔
چونکہ یہ رجحان بہت سے لبرل خیالات کے مسلمانوں میں بھی عام ہو رہا ہے، یا کم از کم اسکو ان معنوں میں قبول ضرور کیا جا رہا ہے کہ ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
لہذٰا باقاعدہ جواز یا عدم جواز کا فتویٰ درکار ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
سوال میں مذکور پس منظر کے تحت ایک مسلمان کے لیے ویگن یا ویجیٹیرین بننے میں دو شرعی خرابیاں ہیں:
1۔غیر مسلموں کے ساتھ مشابہت جو کہ حدیث کی رُو سے منع ہے۔
2۔ اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام سمجھنا اور حرام قرار دینا جوکہ شرک کے زمرے میں آتا ہے ۔
باقی رہا یہ سمجھنا کہ جانوروں اور ان سے حاصل شدہ کسی چیز کو کھانا ان پر ظلم اور ان کا استحصال ہے تو ایسے لوگ یہ ظلم اور استحصال اس وقت کیوں نہیں سمجھتے کہ جب وہ پھل، سبزیوں (نباتات) کو استعمال کرتے ہیں حالانکہ وہ بھی جسم نامی (Organic Compound) ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved