• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیاوکیل بالبیع اپنی چیزخریدکراپنے موکل کوبغیربتائے بیچ سکتاہے

استفتاء

**** کسی فیکٹری کا ملازم ہے تو فیکٹری کے مالک نے **** سےکہا کہ فیکٹر ی کے لیے مارکیٹ سے یہ  یہ چیزیں لے آؤ۔ تو اب قابل دریافت امر یہ ہے کہ اگر**** مارکیٹ سے وہ چیزیں پہلے اپنے لیے خرید لے اور پھر فیکٹری والوں پر بیچے منافع کے ساتھ فیکٹرع والوں کو بتائے بغیر تو اس طرح کرنا درست ہوگا یا نہیں؟

دوسری صورت یہ کہ **** کا بھائی***مشترک رقم سے وہ چیزیں خریدے اور پھر **** اپنے بھائی سے فیکٹری کے لیے وہ چیزیں خریدلے تو اس طرح درست ہے یانہیں؟

اگر یہ دونوں صورتوں ناجائز ہے تو کوئی اور جائز صورت بشرط وجودھا بتائیں جس کے اندر **** کو منافع ہوں کیونکہ فیکٹری والوں کو بار بار ان اشیاء کی طلب ہوتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ دونوں صورتیں صحیح نہیں۔صحیح صورت یہ ہے کہ آپ صراحتاً کمپنی والوں سے بات کریں کہ آپ وہ سامان خرید نے پر کمیشن (یعنی اجرت ) لیں گےاور اس کمیشن کو طے بھی کرلیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved