• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کیا والد کی وفات کے بعد فوت ہونے والی بیٹیوں کا وراثت میں حصہ بنتا ہے؟

استفتاء

ہمارے والد  (***) کا انتقال ہوا۔ انتقال کے وقت ان کے والدین زندہ نہیں تھے۔ ٹوٹل اولاد 3 بیٹے اور 4 بیٹیاں تھیں ، والد صاحب کی وفات کے وقت ساری اولاد حیات تھی جبکہ بیوی پہلے ہی فوت ہوگئی تھی ۔ اب جو  دو بیٹیاں بعد میں فوت ہوئیں کیا ان کو حصہ ملے گا؟ نیز دیگر ورثاء کے حصوں کی بھی تفصیل بتا دیں۔ پہلے وفات پانے والی بیٹی کے ورثاء  میں 2 بیٹے اور 3 بیٹیاں ہیں  اور سب حیات ہیں جبکہ شوہر پہلے ہی فوت ہوگئے تھےاور بعد میں وفات پانے والی بیٹی کے ورثاء  میں شوہر ،  2 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں اور سب حیات ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں والد کے انتقال کے بعد جو دو بیٹیاں فوت ہوچکی ہیں ان کو بھی وراثت میں سے حصہ ملے گا جو دونوں فوت شدہ بیٹیوں کے ورثاء میں ان کے حصوں کے بقدر تقسیم ہوگا جس کی تفصیل یہ ہے کہ آپ کے والد *** مرحوم کی میراث کے 560 حصے کیے جائیں گےجن میں سے***کے ہر بیٹے کو 112 حصے (20 فیصد فی کس) ملیں گے اور ان کی موجودہ دو بیٹیوں میں  سے ہر بیٹی کو 56 حصے (10 فیصد فی کس) ملیں گے اوران کی فوت شدہ بیٹیوں میں سے پہلے فوت ہونے والی بیٹی کے  ورثاء میں سے ہربیٹےکو 16 حصے(2.857 فیصدفی کس)  اور ہر بیٹی کو 8 حصے(1.428 فیصد فی کس) اور دوسرے نمبر پر فوت ہونے والی  بیٹی کے ورثاء میں سے شوہر کو 14 حصے(2.5) فیصد) اور دو بیٹوں میں سے ہر ایک کو 14 حصے(2.5 فیصد فی کس) اور دو بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو 7 حصے(1.25 فیصد فی کس) ملیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved