- فتوی نمبر: 21-89
- تاریخ: 22 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
حضرت ایک مسئلہ پوچھنا ہے 1-کہ والدین کی قدم بوسی جائز ہے یا نہیں ؟2-یا جھک کے پاؤں پر ہاتھ رکھنا جائز ہے یا نہیں وضاحت کریں ۔جزاک اللہ خیر
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1-اپنے والدین کے قدموں کو بوسہ دینا جائز ہے۔
2-جھک کر والدین کے پاؤں پر ہاتھ رکھنا بے اصل ہے۔
فتاوی شامی (378/5) میں ہے:
( طلب من عالم أو زاهد أن ) يدفع إليه قدمه و ( يمكنه من قدمه ليقبله أجابه۔
قوله ( أجابه ) لما أخرجه الحاكم أن رجلا أتى النبي فقال يا رسول الله أرني شيئا ازداد به يقينا فقال اذهب إلى تلك الشجرة فدعها فذهب إليها فقال أن رسول الله يدعوك فجاءت حتى سلمت على النبي فقال لها ارجعي فرجعت قال ثم أذن له فقبل رأسه ورجليه وقال لو كنت آمرا أحدا أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها وقال صحيح الإسناد اھ من رسالة الشرنبلالي۔
امداد الفتاوی (345/5) میں ہے:
السوال (303)نفس قدم بوسی میں علماء کا اختلاف معلوم ہوتا ہے ایک جماعت اس کے جواز کی قائل ہے دوسری جماعت اس کو منع کرتی ہے عالمگیری اور اشعۃاللمعات میں عدم جواز کے قول کو مقدم ذکر کیا گیا ہے
اور در مختار میں جواز کے قول کو مقدم ذکر کیا ہے علامہ شامی نے اس کے جواز کے بارے میں ایک حدیث نقل کی ہے ۔
الجواب:تاویل بلادلیل غیرمسموع ہے، اور ظاہر ہے بلا صارف عدول نہیں کیا جاتا پس صحیح جواز تقبیل قدم فی نفسہ ہے اور فقہاء کے منع کو عارض مفسدہ پر محمول کیا جائے گا۔
امداد الفتاوی (348/5) میں ہے:
بقیۃ السوال :تقبیل قدم کے معنی کیا ہیں آیا قدم کو بوسہ دینا یا حجر اسود کی طرح ہاتھ سے قدم کو مس کر کے اس ہاتھ کو بوسہ دینا یا یا عام معنی مراد لیےجاویں؟
الجواب معنی اول ہی اس کا مدلول ہے اور ثانی بے اصل ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved