• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کیالے پالک بیٹا وراثت میں حقدار ہوگا؟

استفتاء

1980 کی دہائی  کی بات ہے *** میں  اوقاف کی جگہ پر مندر میں ایک گھر میں *** اپنے شوہر اور بہن بھائی کے ساتھ رہتی تھیں، اس وقت *** کے ایک بھائی اپنی جگہ بیچ کر چلے گئے اور ایک بڑی بہن اور ایک بھائی اپنا حصہ لیے بغیر گھر چھوڑ کرچلے گئے اور آخر میں *** اپنے شوہر کے ساتھ رہتی رہیں، بعد میں *** وہ ساری جگہ بیچ کر کہیں اور چلی گئیں اور نیا گھر خرید لیا اور یہ  گھر اپنے شوہر کےنام پر لیا اور دونوں ساری زندگی ایک ساتھ اس گھر میں رہے اور جس وقت *** والا  گھر بیچ کر *** جارہی تھیں اسوقت کسی بہن بھائی نے کوئی اعتراض نہیں کیا اور نہ ہی اپنے حصے کا مطالبہ کیا۔

*** کی کوئی اولاد نہیں تھی  ان کے شوہر نے اپنے بڑے بھائی سے ان کے بیٹے(عاطف ) کو دوسال کی عمر  میں گود لیا تھا اب چھ سال پہلے *** کے شوہر *** کا بھی  انتقال ہوگیا ہے تو اب *** کے چھوٹے بھائی اور ان کی ایک بہن جن کا انتقال ہوگیا ہے ان کے بچے اپنا حصہ یعنی پورا گھر لینے کو کہتے ہیں کہ یہ گھر ہمارا پرانا گھر بیچ کر لیا گیا تھا تو اب یہ پورا گھر ہمارا ہے۔ برائے مہربانی اب آپ اس گھر کا فیصلہ لکھ کردیں کہ اس گھر میں کون کون حصے دار ہوں گے؟

گھر *** کے شوہر *** کے نام ہے اور *** کے ایک بھائی اور بہن موجود ہیں اور *** کی زندگی میں ان کی بہن کا انتقال ہوچکا تھا صرف ایک بھائی موجود ہیں۔

وضاحت مطلوب ہے: (1) *** کا اپنا انتقال کب ہوا ہے؟ اپنے شوہر سے پہلے یا بعد میں؟ (2) *** کے  بھائی کا اور بہن  کے بچوں  کا رابطہ نمبر کیا ہے؟(3)سائل کا سوال سے کیا تعلق ہے؟ (4) کیا *** کے بھائی اور بہن کے بچے ہمارے فتوے پر عمل کرنے کے لیے تیار ہیں؟

جواب وضاحت: (1) *** کا انتقال اس 1 مئی یعنی 29 رمضان المبارک کو شوہر کے بعد ہوا ہے۔ (2)*** کے بھائی (ذاکر صاحب) کا رابطہ نمبر: 0321283597۔ بہن کی بڑی بیٹی کا رابطہ نمبر: 03344905162 (3) میں *** کا لے پالک بیٹا ہوں، دراصل قانونی طور پر تو اس جائیداد کا وارث میں ہوں کیونکہ میں قانونی طور پر تو سگا  بیٹا ہوں لیکن ہم شریعت کے مطابق چلیں گے انشاء اللہ۔ (4) *** کے بھائی اور بہن کے بچوں نے کہا ہے کہ آپ شریعت کے اعتبار سے معلوم کرلیں ہم بیٹھ کر فیصلہ کرلیں گے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ  گھر شرعاً *** کے شوہر کا نہیں، کیونکہ کسی کے نام گھر خریدنے سے  شرعاً اس کا نہیں ہوتا جس کے نام خریدا ہے اور چونکہ شوہر بیوی سے پہلے فوت ہوا ہےاس لیے شوہر کا اس میں حصہ بھی نہیں، لہٰذا *** کے شوہر *** کے ورثاء کا بھی اس میں کوئی حصہ نہ ہوگا، اور چونکہ لے پالک شرعاً وارث نہیں بنتا، لہٰذا لے پالک(عاطف) کا بھی اس میں کوئی حصہ نہیں۔ اور چونکہ *** کی بہن کا انتقال ان کی زندگی میں ہوچکا تھا اس لیے *** کا وہ حصہ جو ان کا اپنا  تھا  یا جو اس نے اپنے بھائی سے خریدا تھا  یا جو ان کے موجودہ بھائی کا  حصہ ہے(خواہ اس حصے کو موجودہ بھائی  کا کہیں یا *** کا کہیں بہر صورت) اس میں *** کے بھانجے اور بھانجیوں کا  کچھ حصہ نہیں بلکہ یہ سب *** کے موجودہ بھائی کو ملے گا اور جو حصہ *** کی بہن کا تھا  اس میں  دو احتمال ہیں: (1) یہ حصہ بہن نے *** کو دیدیا ہو۔

(2) یہ حصہ *** کو نہ دیا ہو، پہلے احتمال پریہ حصہ بھی موجودہ بھائی کا ہوگا اور دوسرے احتمال پر یہ حصہ *** کی  بہن کے بچوں کا ہوگا اور چونکہ ایسی کوئی واضح دلیل نہیں کہ بہن نے اپنا حصہ *** کو دیدیا تھا لہٰذا بھائی کو چاہیے کہ وہ یہ حصہ اپنی فوت شدہ بہن کے بچوں کو  دیدے اس میں احتیاط بھی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved