• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ایل سی ڈی فروخت کرنا

استفتاء

ایک تبلیغی دوست نے ٹیلی ویژن صندوق میں رکھوایا ہو اہے وہ پوچھ رہا ہے کہ میں یہ ٹی وی فروخت کردوں یا اسے توڑ دوں؟

تنقیح:ٹیلی ویژن سے مراد (LCD)ہے جو کمپیوٹر سے بھی منسلک ہوجاتی ہے اور دوسرے کاموں (سکیورٹی کیمروں وغیرہ)  میں بھی  استعمال ہوتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ شخص مذکورہ ٹیلی ویژن (LCD) فروخت کرسکتا ہے البتہ جس شخص کے بارے میں اسے یہ  یقینی طور پر معلوم  ہو یا غالب گمان ہو کہ وہ اس کو گناہ کے کام میں استعمال کرے گا تو اس کو بیچنا جائز نہیں۔

توجیہ:سوال میں مذکورہ ٹیلی ویژن (LCD)صرف گناہ کے کاموں میں استعمال نہیں ہوتا بلکہ اس کا جائز استعمال بھی موجود ہیں ،مثلاً کمپیوٹر کے ساتھ منسلک کرکے اس سے کمپیوٹر کی سکرین کا کام لیا جاسکتا ہے، فقہی لحاظ سے اس کی مثال اسلحہ ہے جس کا جائز اور ناجائز دونوں قسم کا استعمال موجود ہے لہذا جس شخص کے بارے میں یقینی طور پر  معلوم ہو یا غالب گمان ہو کہ وہ اس کو گناہ کے کام میں استعمال کرے گا تو اس شخص کے ہاتھ  اسلحہ بیچنا جائز نہ ہوگا، ورنہ جائز ہوگا۔

ہدایہ (4/94)میں ہے:

قال ويكره بيع السلاح في أيام الفتنة معناه ممن يعرف أنه من أهل الفتنة لأنه تسبيب إلى المعصية وقد بيناه في السير وإن كان لا يعرف أنه من أهل الفتنة لا بأس بذلك لأنه يحتمل أن لا يستعمله في الفتنة فلا يكره بالشك

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved