• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

:لاعلاج مریض کےلیے ترک علاج کاحکم

استفتاء

میری بچی کی عمر ڈیڑھ سال ہے پچھلے سات ماہ سے ہسپتال میں داخل ہے پیدا ہونے کے کچھ ماہ کے بعد ہمیں احساس ہوا کہ اس کی growthمیں کمی ہے کچھ عرصے کے بعد سانس کی تکلیف کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہوئی اور اس کے بعد اب تک وہاں ہی ہے (شاید وقت سے پہلے پیدائش کی وجہ سے یہ صورت ہو)اب سانس ٹیوب کے ذریعے ناک کے بجائے گلے کے راستے خود سے لیتی ہے ۔liquid feedاور دودھ دو تین قطرے وقفے وقفے سے مشین کے ذریعے اندر جاتا ہے کیونکہ کچھ نگل نہیں سکتی اور نہ ہی کھا سکتی ہے ۔اس خوراک سے بھی اسے تکلیف ہوتی ہے اور دو تین ہفتے سے درد کی شدت بڑھ رہی ہے۔آواز نہیں نکل سکتی کیونکہ سانس کی نالی میں ٹیوب لگی ہے۔اس لیے آواز کے بغیر خاموشی سے روتی اور چیختی ہے ۔آنسو نکل آتے ہیں اور بھی تکلیف کی شدت کی وجہ سے آنکھیں اوپر چلی جاتی ہیں  ۔خود سے ہل جل بھی نہیں سکتی ۔سنائی بھی ختم ہے دیکھ نہیں سکتی کچھ عرصہ پہلے تک سماعت ٹھیک تھی اب وہ بھی ختم ہے دل بھی متاثرہے اور صحیح کام نہیں کررہا آہستہ آہستہ خراب ہو رہا ہے ۔کڈنی اور لیور ٹھیک ہیں۔یہ مسائل Brainکے ٹھیک کام نہ کرنے کی وجہ سے ہیں تمام sensesمتاثر ہیں ۔ڈاکٹر وں نے یہ بھی کہا ہے کہunknown limited life Expectany کا caseہے اور prog ressive disease ہے یعنی بقیہ زندگی غیر معین ہے اور بیماری بڑھتی جاسکتی ہے۔اس صورت میں اسلامی نظریہ کیا ہوسکتا ہے ؟ کیا ماںباپ یہ اختیار رکھ سکتے ہیں کہ اس معصوم بچی کی شدید تکلیف کس طرح سے ختم ہو جائے مثلا دوائی کے ذریعے متواتر سوتی رہے اب بھی تقریبا یہی صورت حال ہے یا دوائیوں کی خوراک کو ایسے adjustکیا جائے کہ اس کا دل رک جائے یا سانس رک جائے تاکہ اس کی تکلیف ختم ہو اور یہ معصوم جان اللہ تعالی کی طرف واپس چلی جائے؟ہمیں معلوم ہے کہ یہ بات شاید اسلامی تعلیمات کے خلاف ہو گی کیونکہ ہر نفس کو اللہ کی طرف سے مقرر شدہ وقت پر ہی جانا ہے اور زندگی موت کا اختیار اللہ کو ہی ہے اس لیے میں کوئی غیر شرعی کام قطعا نہیں کرنا چاہتی لیکن پھر بھی بات بار بار ذہن میں آتی ہے۔ کیا معلوم کہ یہ تکلیف کی صورت کتنا عرصہ چلتی ہے چندہفتے ؟چند ماہ ؟چند سال ؟کیونکہ لیور کڈنی ٹھیک ہیں اور کچھ حد تک دل بھی لیکن اگر یہ بچی اس طرح شدید درد تکلیف کی حالت میں زندہ رہتی ہے تو اس معصوم جان کا کیا قصور ؟

ڈاکٹروں سے بھی یہ صورت حال کنٹرول نہیں ہو رہی طرح طرح کی دوائیوں کا متواتر سلسلہ جاری ہے لیکن کوئی افاقہ ہوتا نظر نہیں آتا سوائے یہ کہ ان دوائیوں کی وجہ سے ہی شاید اب تک زندہ ہے ۔ہسپتال میں اس طرح سے مزید کتنا عرصہ رہوں گی دوسے دو چھوٹے بچوں کا بھی مسئلہ ہے جو اپنی نانی کی نگہداشت میں ہیں لیکن ویزا کی وجہ سے وہ بھی شاید زیادہ عرصہ یہاں نہ رہ سکیں۔ (آسٹریلیا)   علماء سے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں راہنمائی کی درخواست ہے کہ مجھے اس مسئلے کا حل بتائیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جس علاج یا معالجاتی تدبیروں سے مریض کو کچھ فائدہ نہ ہو اس کو بند کیا جاسکتا ہے علاج ترک کرنے سے غرض یہ نہیں کہ بچی کو جان سے مار دیا جائے بلکہ یہ غرض ہے کہ بچی کو نسبتا ً آرامدہ حالات بنا کر اس کو قدرتی موت میں سے گزرنے دیا جائے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved