• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

لائبریری کی کتاب لیٹ جمع کرنے پر جرمانے کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

لائبریری سے کتابیں لی تھیں لیٹ واپس کی اس پر جرمانہ ہوا جرمانہ ادائیگی کی جائز صورت کیا ہو سکتی ہے؟

وضاحت مطلوب ہے :

۱)کون سی لائبریری ہے اس کی کیا قانون ہے؟(۲)مسئلہ پوچھنے کافائدہ کیا ہے ؟کیا لائبریری والے ہمارے فتوے کے پابند ہوں گے؟

جواب وضاحت:

(۱) پنجاب پبلک لائبریری ہے اس کے رولز میں یہ ہے کہ ایک مہینے سے زائد مدت رکھنے پر ایک روپیہ فی یوم فی کتاب جرمانہ ہوتا ہے ۔(۲)میں نے شرعی عذر ان کے سامنے رکھا کہ جرمانہ جائز نہیں ہے انہوں نے کہا کہ یہی رقم بطور چندہ جمع کرادیں، اس لیے پوچھ رہا ہوں کہ یہ صورت یا آپ کے نزدیک کوئی دوسری صورت ہو تو رقم جمع کرادوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مالی جرمانہ جائز نہیں خواہ عنوان چندے کا ہو کیونکہ چندہ وہ ہوتا ہے جس سے آدمی دینا چاہے تو دے نہ دینا چاہے تو نہ دے جس چندے میں نہ دینے کا اختیار نہ ہو وہ حقیقت میں چندہ نہیں بلکہ مالی جرمانہ ہی ہے لائبریری والے اگر ہمارے فتوے پر عمل کریں تو ان کے لیے جرمانہ لینا جائز نہیں لیکن اگر وہ عمل نہ کریں تو آپ کو تو بہرحال دینا پڑے گا جائز ناجائز کی باتیں پہلے سوچنے کی تھیں، اب ان کا فائدہ نہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved