- فتوی نمبر: 20-335
- تاریخ: 27 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
میں نے ایک دو مفتی صاحبان سے پوچھا تھا کہ "بغیر ڈرائونگ لائسنس Driving License کے گاڑی یا موٹر سائکل چلانا کیسا ہے تو انہوں نے جواب میں یہ فرمایا کہ "جائز نہیں ،کیونکہ حکومت کے وہ قوانین ماننا عوام پر واجب ہیں جو شریعت سے نہ ٹکراتے ہوں اور یہ صورت بھی وہی ہے جس کو ماننا ضروری ہے ” (مفہومِ فتوٰی)
مسئلہ: یہ ہے کہ بہت سے رکشے والے، سکول وین والے بغیر لائسنس کے سواریاں چلاتے ہیں بلکہ پاکستاں میں ۱۰۰ فیصد میں سے تقریباً ۹۰ فیصد لوگ بغیر لائسنس کے سواریاں استعمال کرتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ کسی بھی موقع پر ایسے ڈرائور کے پیچھے جن کے پاس لائسنس نہ ہونے کا غالب گمان ہو ان کی ڈرائیونگ کے تحت کہیں آنا جانا یا اپنے بچوں کو ان کے ساتھ سکول بھیجناجائز ہے؟ کسی قسم کا گناہ تو نہیں ؟کیا ڈرائیور سے تحقیق کرنی چاہیے سوار ہونے سے پہلے کہ ” آپ کے پاس لائسنس ہےیا نہیں ؟ "یا بغیر تحقیق کیے ڈرائیور سے اچھے گمان رکھنے کی بنیاد پر اس کے پیچھے کہیں آنا جانا کر سکتے ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
لائسنس بنوانا یا نہ بنوانا ڈرائیور حضرات کا ذاتی فعل ہے جس کے وہ خود ذمہ دار ہیں اسے ڈرائیور حضرات کے ساتھ کہیں آنا جانا یا اپنے بچوں کو ان کے ساتھ اسکول بھیجنا جائز ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved