- فتوی نمبر: 29-170
- تاریخ: 28 جولائی 2023
- عنوانات: مالی معاملات > شرکت کا بیان
استفتاء
** نے اپنی بیوی سے کہا کہ "اگر تو نے لکڑیوں کی آگ پر روٹی پکائی تو تین طلاقوں سے طلاق ہوگی” پھر** کی بیوی نے بھول کر روٹی پکالی تو کیا حکم ہے؟
وضاحت مطلوب ہے: یہ الفاظ کس زبان میں بولے تھے؟ اگر کسی اور زبان میں بولے ہیں تو بعینہ الفاظ نقل کریں۔
جواب وضاحت: پشتو میں یوں کہا کہ "تا پہ اور روٹئ پخی کڑے نو تہ بہ پہ ما پہ درے طلاقو طلاقہ یی”
ترجمہ :”اگر تو نے آگ پر روٹی پکائی تو تو مجھ پر تین طلاقوں پر طلاق ہوگی” پھر بات یوں ہے مفتی صاحب کہ تقریباَ 2یا3ماہ بعد وہ عورت بھول گئی اور اس نے آگ پر روٹی پکالی اور اِس تعلیق کو غالباَ 7ماہ ہوگئے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور بیوی شوہر پر حرام ہوگئی ہے لہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔
توجیہ: مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر نے تین طلاقوں کو لکڑیوں پر روٹیاں پکانے پر معلق کیا تھا اورشرط چاہے جان بوجھ کر پائی جائے یا بھولے سے پائی جائے، دونوں صورتوں میں طلاق واقع ہوجاتی ہے لہٰذا مذکورہ صورت میں بیوی نے جب لکڑیوں کی آگ پر روٹیاں بنائیں تو اس سے تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں۔
فتاوی عالمگیری(1/420) میں ہے:
وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق
بدائع الصنائع (3/161) میں ہے:
أما الصريح فهو اللفظ الذي لا يستعمل إلا في حل قيد النكاح، وهو لفظ الطلاق أو التطليق مثل قوله: ” أنت طالق ” أو ” أنت الطلاق، أو طلقتك، أو أنت مطلقة "
العنایۃ شرح الہدایۃ(6/12) میں ہے:
ومن فعل المحلوف عليه ناسيا أو مكرها فهو سواء) أي فهو ومن فعله مختارا سواء. تركه لدلالة فحوى الكلام عليه لأن شرط الحنث وجود الفعل حقيقة وقد وجد.
فتاوی عالمگیری(1/473 ) میں ہے:
وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved