• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

لڑکیوں کو میراث سے محروم کرنا

استفتاء

ہمارے والد مرحوم نے دو شادیاں کی تھیں۔ دونوں بیویوں سے 5 بیٹے اور 6 بیٹیاں ہیں۔پہلی بیوی سے 4 چار بیٹے اور دو بیٹیاں اور دوسری بیوی سے چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ ہمارے والد مرحوم نے اپنی کل جائیداد اپنی زندگی میں اپنے 5 بیٹوں میں تقسیم کی۔ جبکہ بیٹیوں کو کچھ حصہ نہیں دیا اور نہ ہی کچھ ذکر کیا۔ رواج ہی علاقہ کا کچھ ایسا ہے کہ بہنوں اور بیٹیوں کو محروم رکھا جاتا ہے۔حل طلب سوال:

۱۔ کیا بیٹیاں اب ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محروم ہیں؟

۲۔ یا کل جائیداد میں سے بیٹیوں کو حصہ ملے گا؟

۳۔ یا بیٹیوں کا حصہ اپنے حقیقی بھائیوں کے ساتھ ہوگا؟

نوٹ: والد محروم نے اپنی زندگی میں اپنی جائیداد کی تقسیم حد بندی کے ساتھ کی تھی۔ اور ہر ایک کو اس کا مالک بھی بنایا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

لڑکیوں کو اور عورتوں کو میراث میں حصہ نہ دینے کا رواج بالکل غیر شرعی ہے۔ آپ کے والد نے رواج کی وجہ سے لڑکیوں کو محروم کیا یہ اچھا نہیں کیا، گناہ کی بات ہے۔ آپ لوگ اصلاح کے طور پر قدم اٹھائیں اور بیوہ ماؤں کو اور لڑکیوں کو ان کا حصہ دیں گے خواہ نقدی کی صورت میں دیں تو آپ کو بہت ثواب ملے گا اور آپ کے والد کے گناہ کا بوجھ بھی کم ہوگا۔ بیٹیوں کا حصہ کل جائیداد میں سے ہوگا۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved