- فتوی نمبر: 8-128
- تاریخ: 11 جنوری 2016
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
استاد جی آج ہماری کمپنی کے مالک نے مجھے بلا کر کمپنی میں ملازمین کے لیٹ آنے کے مسئلے کا حل پوچھا ہے۔ ہماری کمپنی میں کئی ملازمین ایسے ہیں جو عام طور پر ایک گھنٹے سے دو گھنٹے تک لیٹ آتے ہیں (وہ لوگ پھر آفس سے لیٹ جاتے ہیں۔ آفس کی طرف سے ۹ گھنٹے پورے کرنے ضروری ہیں اور وہ لوگ کم وبیش یہ ۹گھنٹے پورے کرتے ہیں) ۔ جبکہ کچھ لوگ ٹائم پر آرہے ہوتے ہیں۔ جب ٹیم میں کام کرنا ہو تو ایک دوسرے سے کام ہوتا ہے اور اگر ایک بندہ نہ ہو تو مزید کام کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے جو لوگ ٹائم پر آتے ہیں انہیں اکثر ایک یا دو گھنٹے فارغ بیٹھ کر گزارنے پڑتے ہیں جس کی وجہ سے کمپنی کا نقصان ہوتا ہے۔ آج سے چند ماہ پہلے کمپنی نے لیٹ آنے والوں پر جرمانے عائد کرنے شروع کیے۔ لیٹ آنے والوں کو کئی کئی ہزار جرمانے بھی ہوئے لیکن اس کے باوجوہ وہ لیٹ ہی آرہے ہیں۔ کمپنی کے اونرز اس جرمانے کو صدقہ کردیتے ہیں اور اپنے استعمال میں نہیں لاتے۔ لیکن ان کا یہ کہنا ہے کہ جرمانہ لگانے سے بھی لوگوں کو کچھ اثر نہیں ہورہا اور جرمانے کے پیسے بھی وہ خود استعمال نہیں کرسکتے اس لئے کمپنی کو بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اس وجہ سے ان کے مندرجہ ذیل دو سوالات ہیں۔
1۔ کمپنی ایسی صورت میں کیا یہ قانون بنا سکتی ہے کہ جو لیٹ آئے گا اس کی سالانہ چھٹیوں میں سے کٹوتی ہوگی۔ اور پھر اگر چھٹیاں کم ہوتے ہوتے اگر ختم ہوگئیں تو پھر ہر چھٹی پر اس کی تنخواہ سے ایک دن کی تنخواہ منہا ہوگی۔ کیا ایسا کرنا شرعا جائز ہے۔ کیا سالانہ چھٹیاں کمپنی کی طرف سے مراعات میں شامل ہوتی ہیں یا وہ ملازم کو دیئے جانے والی اجرت کا حصہ ہوتی ہیں اور ان میں کمی نہیں کی جاسکتی۔ اور کیا اس کی وجہ سے جو معاہدہ ملازمین سے انکی کمپنی میں آمد میں کیا تھا اسے تبدیل کرنا پڑے گا اور تمام ملازمین کو بتانا پڑے گا۔۔۔؟؟
2۔ اس صورت کے علاوہ شریعت اس مسئلے میں کیا کوئی حل دیتی ہے جس کے ذریعے کمپنی اس نقصان اور بدانتظامی کی اصلاح
کرسکے۔ جزاکم اللہ خیرا واحسن الجزا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ الف: مذکورہ صورت میں یہ قانون بنانا درست ہے کہ ’’جو لیٹ آئے گا، اس کی سالانہ چھٹیوں میں سے کٹوتی ہو گی۔ اور پھر اگر چھٹیاں کم ہوتے ہوتے ختم ہو گئیں، تو پھر ہر چھٹی پر اس کی تنخواہ سے ایک دن کی تنخواہ منہا ہو گی‘‘۔
ب: چھٹیوں کا معاملہ ملازمین اور کمپنی کے مالک کی صوابدید پر مبنی ہے۔ نہ تو یہ مراعات میں شامل ہے، اور نہ ہی اجرت کا حصہ ہے۔
ج: سابقہ معاہدہ تبدیل کرنا پڑے گا، اور نیا معاہدہ تمام ملازمین کو بتانا پڑے گا۔
2۔ چھٹیوں کا مسئلہ ایک انتظامی نوعیت کا مسئلہ ہے اور شریعت اس طرح کے انتظامی مسائل میں کوئی مخصوص حل پیش نہیں کرتی۔ البتہ فریقین کے ما بین طے شدہ کسی حل کے بارے میں یہ بتاتی ہے کہ یہ حل شریعت کے اصولوں کے موافق ہے یا مخالف۔
فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved