- فتوی نمبر: 2-328
- تاریخ: 17 جولائی 2009
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
محمد حنیف نے اپنے حقیقی بھائی محمد صدیق اور اپنی حقیقی والدہ ماجدہ کی خواہش کے مطابق اپنا حقیقی بیٹابطور لے پالک بیٹا اپنے حقیقی بھائی محمد صدیق کی گود /کفالت میں دیا تھا۔ سائل کے حقیقی بھائی کی اپنی کوئی اولاد نہ تھی ۔ سائل کے حقیقی بھائی محمد صدیق نے اس کی کفالت اور تعلیمی اخراجات اور تمام ضروریات زندگی ازخود برداشت کئے۔
سائل کے حقیقی بیٹے کا اصل نام آصف تھا جو کہ سائل نے بیٹے کی پیدائش پر کارپوریشن کے ریکارڈ میں درج کروایا تھا۔ جس کا برتھ سرٹیفیکیٹ کی کاپی لف ہے۔ مگر سائل کے حقیقی بھائی نے لے پالک بیٹے کا نام اور ولدیت تبدیل کرکے اصل نام آصف کی جگہ فرضی نام سہیل رکھ دیا۔ جس کا کارپوریشن میں اندراج نہیں ہے۔ سائل کا بیٹا فرضی نام سہیل کے نام پر ہی تعلیم حاصل کرتارہا اور فرضی نام اور فرضی ولدیت صدیق کے نام سے لکھا، پڑھا اور پکارا جاتارہا۔ تمام برادری اور محلہ میں فرضی نام سہیل سے مشہور ہے۔
1۔سائل کے بیٹے کا نام فرضی سہیل اورفرضی ولدیت صدیق ہی رہنے دے ؟ یا کہ اصل ولدیت حنیف کروانی ضروری ہے؟
2۔اگرصرف فرضی ولدیت صدیق کو تبدیل کرکے اصل ولدیت حنیف کردی جائے اور اصل نام کی جگہ فرضی نام سہیل کو برقرار رکھاجائے۔ تو شرعاً جائز ہوگا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں فرضی نام سہیل آصف برقرار رکھ سکتے ہیں۔ البتہ ولدیت تبدیل کرنا ضروری ہے۔
ادعوهم لاٰبائهم هو أقسط عندالله۔(سورہ احزاب 4)
ترجمہ: پکارو لے پالکوں کو ان کے باپ کی طرف نسبت کرکے یہی پوراانصاف ہے اللہ کے ہاں۔(معارف القرآن جلد7) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved