• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

"لایذوقون فيها بردا ولاشرابا "میں "لیذقون "پڑھنے سے نماز کا حکم

استفتاء

جماعت کی  نماز میں سورۃ النبا کی آیت نمبر 24 لایذوقون فيها بردا ولاشرابا   میں لیذقون پڑھنا یعنی لام نفی میں جو الف مدہ ہے اسکو  گرا کر لام نفی کی بجائے لام تاکید پڑھنا جس سے آیت کریمہ کا مقصد اور مفہوم مکمل طور پر الٹ جاتا ہے کیونکہ نفی اثبات میں بدل جاتی ہے  تو کیا اس صورت میں  نماز فاسد ہو جائے گی یا نہیں ؟

نیز نماز کے اندر سورۃ العصر میں لفظ خسر کو بسکون السین کے بجائے بفتح السین پڑھنے کا مدلل  حکم بتادیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پہلی صورت میں نماز فاسد ہو جائے گی دوسری صورت میں نماز فاسد نہ ہوگی ۔

تو جیہ: پہلی صورت میں مد میں غلطی کرنے کی وجہ سے معنی میں  تغییر فاحش آچکا ہے جس کی وجہ سے نماز فاسد ہو گئی۔ دوسری صورت میں اعراب میں غلطی کی ہے اور اعراب میں غلطی کرنے سے متاخرین کے نزدیک نماز فاسد نہیں  ہوتی۔

شامی(2/473) میں ہے:

‌ومنها ‌القراءة ‌بالألحان إن غير المعنى وإلا لا إلا في حرف مد ولين إذا فحش وإلا لا

وفى الشامية: (قوله وإلا لا إلخ) أي وإن لم يغير المعنى فلا فساد إلا في حرف مد ولين إن فحش فإنه يفسد

فتاویٰ قاضی خان (1/81) میں ہے:

ومنها اللحن فى الاعراب: اذا لحن فى الاعراب لحنا لا يغير المعنى بان قرأ لا ترفعوا اصواتكم برفع التاء لا تفسد صلاته بالاجماع وان غير المعنى تغيرا فاحشا بأن قرأ وعصى آدم ربه بنصب الميم ورفع الرب وما أشبه ذلك مما لو تعمد به يكفر اذا قرأ خطأ فسدت صلاته فى قول المتقدمين واختلف المتأخرون قال محمد بن مقاتل ……. لا تفسد صلاته وما قاله المتقدمون احوط لانه لو تعمد يكون كفرا وما يكون كفرا لا يكون من القرآن وما قاله المتأخرون اوسع لان الناس لا يميزون بين اعراب واعراب كذا فى فتاوى قاضيخان وهو الاشبه كذا فى المحيط

فتاویٰ دارالعلوم دیوبند (4/93) میں ہے:

سوال :سورۃ الکافرون کی دوسری آیت کے شروع میں جو "لا اعبد”ہےاور میم کے ساتھ "ما تعبدون” ہے اگر ما اور لا کا الف گرا دیا جائے اور صرف زبر کے ساتھ دونوں پڑھے جاویں تو نماز ہوئی  یا نہیں ہوئی؟اگر  نہیں ہوئی   تو نماز لوٹانی چاہیے یا نہیں؟

 جواب :نماز نہیں ہوئی سب کو لوٹانا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved