- فتوی نمبر: 10-318
- تاریخ: 21 دسمبر 2017
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
عرض ہے کہ میرے بیٹے نے LDA سے نقشہ پاس کرا کے اپنی رہائش کے لیے نقشے کے مطابق مکان تعمیر کیا۔ میرے کہنے پر فالتو سامان کے لیے چھت پر ایک کمرہ سٹور کے لیے بنایا، تعمیر مکمل ہونے پر سوسائٹی نے اس پر دو لاکھ روپیہ جرمانہ ڈال دیا ہے۔ میرے علم میں نہ تھا کہ چھت پر سٹور نقشے میں نہیں ہے، نہ یہ علم تھا کہ اس پر اتنا بڑا جرمانہ ہے۔
سوال یہ ہے کہ ایسی تعمیر جو ضرورت کے تحت ہو اس سے نہ کسی گھر کی بے پردگی ہو اور نہ ہوا اور روشنی کسی کی کم ہو اور نہ کسی دوسرے گھر والے کو اعتراض ہو صرف نقشہ میں نہ ہونے کی وجہ سے اس پر مالی جرمانہ سوسائٹی کر سکتی ہے؟ بقول ایک ذمہ دار سوسائٹی آفیسر کے یہ جرمانہ ہم سوسائٹی کی ویلفیئر ہی پر لگاتے ہیں۔ بقول ایک اور صاحب کے اگر ہم جرمانے نہ ڈالیں تو لوگ تعمیر میں بہت بے اصولیاں کریں گے۔ کیا سوسائٹی کے پاس مالی سزا کا کسی صورت میں جواز ہے؟
ہماری طرف سے ایک اعتراض یہ ہے کہ انسپکٹر صاحب تعمیر مکمل ہونے پر ہی آتے ہیں درمیان میں دو تین چکر لگا لیں تو یہ نوبت ہی نہ آئے، وارننگ دیں، نہ ماننے پر پھر سزا کی شرعی صورت نکالیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
کسی غیر سرکاری ادارے یا سوسائٹی کے ذمہ داران کے لیے اپنے ممبران کی کسی خلاف ورزی پر ان سے مالی جرمانہ لینا جائز نہیں، البتہ اگر کسی اور طریقہ سے اصلاحِ احوال نہ ہوتی ہو تو مالی جرمانے کی یہ صورت اختیار کی جا سکتی ہے کہ جرمانہ وصول کر کے ایک سال بعد واپس کر دیا جائے اس کے ساتھ مندرجہ ذیل امور کا بھی لحاظ رکھا جائے:
1۔ جرمانہ کی رقم بہت زیادہ نہ ہو کہ کوتاہی کرنے والے کی پہنچ سے باہر ہو۔
2۔ سوسائٹی کا ممبر جب عمارت کی تعمیر شروع کرنے لگے اس وقت اس کو تمام قواعد و ضوابط زبانی اور تحریری دونوں طرح سمجھا دیے جائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved