• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

لے پالک کا وراثت میں حصہ

استفتاء

*** کی بیوہ اورتین بیٹے اور ایک بیٹی جوکہ حیات ہیں جبکہ ایک بیٹامحمد ***(مذکورہ تین بیٹوں کے علاوہ)2012 میں وفات پاگیااور مرحوم بیٹے کی بیوی  2010 میں وفات پاگئی تھی اور *** نے اپنے سسرالی رشتہ داروں سے ایک بچہ جس کا نام*** رکھا گیا تھا 2000ء میں گود لیا تھا، جسے*** کی وفات کے فوراً بعد  اس کے والدین اپنے پاس لے گئے ہیں۔ *** نے اپنی بیوی کے نام ایک مکان اور ایک پلاٹ کیا ہوا تھاجبکہ ایک پلاٹ رقبہmr10*** کے نام پر سرگودھا میں بھی موجود تھاجوکہ اب بھی ہے، جب *** کی بیوی کا انتقال ہوا تو *** نے اپنی محنت مزدوری  سے جوجائیداد بنائی تھی اور بیوی کے نام کروادی تھی اس نے اپنے اور لے پالک کے نام پر منتقل کروالی اور اس دوران ***         نے ایک طلاق یافتہ عورت سے نکاح کرلیاپھر دو سال بعد(2012) میں *** وفات پاگئے اور دوسری بیوی نے اپنے بھائیوں کے ذریعے سیف الماری سے*** کی جائیداد کے کاغذات چوری کر لئے اور فورا ہی بیوہ کی حیثیت سے وفات کا سرٹیفکیٹ بھی حاصل کرلیااور *** کے سیونگ سنٹر میں رکھی ہوئی رقم جو تقریبا12,00,000 روپے بنتی  تھی اس پر بھی دعوی کر دیا اور*** کی طرف سے ایک عدد جعلی دستخط والا  اسٹام پیپر بھی پیش کیا کہ ’’یہ مکان ( جوکہ *** کی بیوہ  کے نام پر تھا) میں اپنی دوسری بیوی کو حق مہر میں دیتا ہوں‘‘جس پر ہم مذکورہ وارثان یعنی ***(والد) والدہ(*** کی زوجہ) تین بھائی اور ایک بہن نے اس مسئلہ پر اہل محلہ کی پنچائیت بلوائی چونکہ بیوی اپنے والدین کے گھر جانا چاہتی تھی اس لیے پنچائیت کے فیصلے کے مطابق  مکان کی کل قیمت طے کرکے بیوہ کی حیثیت سے ¼ حصہ اس کو دیا کیوں کہ *** کی مرحومہ بیوی سے بھی کوئی اولاد نہیں تھی جس پر وہ راضی ہوگئی اور اپنے والدین کے گھر چلی گئی بعد ازاں *** کی ڈائری سے معلوم ہواکہ دوسری بیوی کے بھائیوں نے *** سے تقریبا 35,00,000 روپے قرض لیا تھا اس پر ہم وارثان نے دوبارہ ان سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ہم یہ رقم اپنی بہن کو ادا کریں گے ہم نے اس پر صبر کر لیا بعد ازاں ہم نے *** کے لے پالک بیٹے کو دنیاوی قانون کی مجبوری جان کراس کو حقیقی بیٹا بتایا اور *** کی باقی جائیداد  اپنے اور لے پالک کے نام پر ٹرانسفر کروالی اس کے بعد پہلے تین مرلے کا مکان مبلغ34,40,000 روپے میں بیچا گیا جس میں سے 15,00,000 روپے لے پالک کے لیے *** نے اپنے  نام سے میزان بینک میںGuardian اکاونٹ میں جمع کروائے اور بقایا رقم کو ہم وارثان نے باہمی رضامندی سے آپس میں تقسیم کرلیا اس کے بعد ایک پلاٹ جوکہ *** کی پہلی بیوی کے نام پر تھا اسے بھی لے پالک کے ذریعے بیچا گیا اس سے 11,00,000 روپے حاصل ہوئے اور ایک دس مرلے کامکان جوکہ سرگودھا میں واقع ہے جس کی قیمت تقریبا سولہ لاکھ بنتی ہے ابھی موجود ہے ۔

پوچھنا یہ ہے کہ (1)اب ہم کل وارثان جو موجود ہیں وہ یہ ہیں والدہ، تین بھائی، ایک بہن  ان کے پاس اس وقت کل رقم 49,00,000روپے موجود ہیں  ہماری شرعی  رہنمائی کی جائے کہ اس رقم کو مذکورہ وارثان میں کیسے تقسیم کیا جائے؟

(2) لے پالک جسے اس کے حقیقی والدین اپنے گھر لے جا چکے ہیں اب ہم شفقت کے طور پر  اپنے مرحوم والد(***) کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے کچھ رقم(1500000)  دینا چاہتے ہیں  کیا ہم اپنے مرحوم والد کی اس وصیت کو عملی جامہ پہنا سکتے ہیں؟

(3) اس سارے عمل میں  ہم نے جھوٹ کا سہارا لے کر لے پالک کو حقیقی بیٹا ظاہر کیا ہے  یہ درست کیا یا نہیں؟

تنقیح: (1)*** کا انتقال2019  میں ہوا (2)*** کی دوسری بیوی کا جتنا حصہ بنتا تھا اس سے زیادہ ہی ہم نے دیا کم نہیں دیا (3) *** کی مرحومہ بیوی کے ورثاء نے اپنا حق معاف کردیا تھا  (4) مذکورہ بالا رقم جس کی تقسیم مطلوب ہے یہ *** کی ہے (5) 15لاکھ روپے *** نے اپنے نام سے میزان بینک میں اکاونٹ بنا کر جمع کیا تھا اور یہ کہا تھا کہ یہ رقم اس (لے پالک) کی ہے جب یہ بڑا ہوجائے تو اس کو دے دینا ا س وقت لے پالک نابالغ تھا۔(6)guardianاکاؤنٹ میں *** نے جو پیسے جمع کروائے ان کو *** کی زندگی میں صرف *** ہی لے سکتے تھے بچہ اگر لینا چاہے تو نہیں لے سکتا

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ صورت میں  کل ترکہ کے 48 حصے کیے جائیں گے جو ورثاء میں درج ذیل طریقہ کے مطابق تقسیم ہوں گے۔

ورثاءشرعی حصہمالیتفیصد
*** کی زوجہ1313,27,083.3327.08
***ا بیٹا  نمبر11010,20,833.3320.83
*** کا بیٹا  نمبر21010,20,833.3320.83
***کا بیٹا  نمبر31010,20,833.3320.83
*** کی بیٹی55,10,416.6610.41

نوٹ: مذکورہ تقسیم اس وقت ہے جب**** کی بیوی کو کل ترکہ کا  4/1 دیا جا چکا ہو۔ اگر اس سے کم دیا ہے تو*** کا کل ترکہ اور جو رقم اس کی بیوی کو دی ہے وہ بتا کر  دوبارہ مسئلہ پوچھ لیا جائے۔

تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:

6×8=48               بیٹا(***)

والدوالدہ3بھائی1بہن
عصبہسدس           محروم
51
1×8

8

8×5=40                       والد                    مافی الید5×8=40

زوجہبیٹابیٹابیٹابیٹی
ثمنعصبہ
17
2221
5×15×25×25×25×1
51010105

الاحیاء:     زوجہ           بیٹا              بیٹا              بیٹا              بیٹی

13            10            10            10            5

2۔مذکورہ صورت میں چونکہ تمام ورثاء اپنی رضامندی سے لے پالک کو  1500000دینا چاہتے ہیں اس لیے دے سکتے ہیں ۔

3۔ شریعتِ مطہرہ میں لے پالک کو حقیقی بیٹے کا درجہ نہیں دیا گیا اس لئے  آپ کا محمد ریان کو حقیقی بیٹا بنا کر ظاہر کرنا درست نہیں تھالہذا اس عمل پر اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ واستغفار کیا جائے۔

الجوہرۃ النیرۃ (628/2ط:رشیدیہ) میں ہے:

ولا تجوز الوصية للوارث ولا ‌تجوز ‌بما ‌زاد ‌على ‌الثلث إلا أن يجيزه الورثة

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved