• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

لے پالک کو اولاد ظاہر کرنا غلط بیانی ہے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جناب میرا مسئلہ کسی بچہ کو گود لینے کہ بارے میں ہے:

جناب میں ایک سرکاری ملازم ہوں میں اگر کسی لاوارث بچہ کو گود لیتا ہوں جسکے والدین کا کوئی اتہ پتہ نہی تو کیا میں اسکو اپنا نام دے سکتا ہوںمجھے معلوم ہے کہ میں ایک سر پرست کی حیثیت سے اپنا نام لکھوا سکتا ہوںمگر جناب اس میں کچھ مسائل ہیں جیسا کہ میں نے بتایا کہ میں ایک سرکاری ملازم ہوں۔اگر میں بچہ کو اپنا نام نہی دیتا تو سرکاری طور پر کافی زیادہ مسائل کا شکار ہو سکتا ہوں جیسے کے ہمارے سکول میں اسکو داخلہ ملنا مشکل ہو جائے گا۔اسکے لئے میڈیکل کی سہولت حاصل کرنا نا ممکن ہو گا کیوں کہ سرپرست کی کوئی حیثیت نہی سرکاری کاغذات میں اسی طرح اور کافی مسائل ہوتے سرکار کی طرف سےبحیثیت مسلمان میرا ایمان ہے کہ رزق دینے والی اللہ کی ذات ہے لیکن پھر بھی میرے بعد اس بچہ کو کچھ سیکیورٹی تو ہو گی۔میں کافی مشکل میں ہوں کہ اگر میں کسی کی کفالت کہ ذمہ اٹھاتا ہوں تو اللہ کی ذات مجھے سرخرو کرے لیکن سرکاری طور پر بہت زیادہ مسائل کا شکار ہو جاونگا اگر میں اس بچہ کو اپنا نام نہی دیتااور اس بچہ کے لیے بھی بہت ساری مشکلات پیدا ہو جائے گی۔مہربانی فرما کر اس معاملہ میں میری رہنمائی فرمائیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

لے پالک کو اپنی اولاد ظاہر کرنا جائز نہیں سر پرست لکھوا سکتے ہیں سر پرست لکھوانے میں اگرچہ مشکلات ہیں مگر اولاد ظاہر کرنے میں دھوکہ دہی اور غلط بیانی ہے اور قرآن کے حکم کی خلاف ورزی ہے قرآن پاک میں ہے :

ادعواهم لأٓبائهم هو اقسط عند الله

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved