- فتوی نمبر: 7-201
- تاریخ: 16 فروری 2015
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
گذارش ہے کہ میرا نام ***والد*** ہے، میری اپنی کوئی حقیقی اولاد نہیں ہے، میں نے اپنے عزیز کا ایک بیٹا مسمی *** ولد *** لے پالک بنایا ہوا ہے۔
میں اپنا ذاتی مکان اس لے پالک کو اپنی زندگی میں دینا چاہتا ہوں، تو کیا میں شرعی طور سے ذاتی رہائشی مکان اسے ہبہ کر سکتا ہوں؟ اور اس کے نام لگوا سکتا ہوں؟
وضاحت: میں صرف اپنا مکان ہبہ کرنا چاہتا ہوں جبکہ کاروبار وغیرہ دیگر چیزیں میں فی الحال تقسیم نہیں کرنا چاہتا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ اپنا مکان لے پالک کو ہبہ کر سکتے ہیں، لیکن ہبہ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ایک تو آپ زبان سے یوں کہہ دیں کہ “میں نے اپنا فلاں مکان *** کو ہبہ کر دیا” اور عبد اللہ یوں کہے کہ “میں نے قبول کیا” اور دوسرے آپ یہ مکان *** کے نام لگوانے کے ساتھ ساتھ اس مکان کا قبضہ بھی *** کو دے دیں۔ قبضہ دینے کا طریقہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ اپنا سارا مال و اسباب نکال کر خود بھی اس گھر سے نکل جائیں اور مکان *** کے حوالے کر دیں، پھر چاہے دوبارہ مال اور اسباب اس گھر میں رکھ دیں اور خود بھی رہیں۔ اور اگر ایسا کرنا کرنا مشکل ہو تو پھر اتنا بھی کر سکتے ہیں کہ گھر کا سارا مال و اسباب *** کے پاس امانت رکھوا دیں اور خود باہر آ جائیں، پھر زبان سے ہبہ کر کے مکان *** کے حوالے کر دیں، پھر بعد میں چاہے خود ان کی اجازت سے ساتھ رہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved