• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

لے پالک کو زمین اور رقم ہبہ کرنا

استفتاء

بعد از سلام عرض ہے کہ چند امور کی بابت رہنمائی درکار ہے:

ایک شخص فوت ہوا جس کے پسماندگان میں (۱)ایک ماں شریک بہن،(۲)لے پالک بیٹی اور(۳) بھتیجے موجود ہیں، متوفی نے وراثت میں ایک مکان شہر میں چھوڑا اور کچھ موروثی زمین گاؤں میں چھوڑی،جس کے متعلق متوفی نے اپنی زندگی میں یہ فیصلہ کیا کہ شہر کا مکان اپنی لے پالک بیٹی کو دیا اور موروثی زمین اپنے بھتیجوں کو دیدی اور ان کو قبضہ بھی دیدیا تھا جس کی صورت یہ تھی کہ متوفیٰ کی حیات سے لے کر اب  تک وہ زمین انہی کے پاس ہے اور وہی اس میں کاشتکاری کرتے ہیں ،متوفی شخص کی صرف ایک لے پالک بیٹی تھی،اپنی بیوی کی وفات کے بعد متوفی شخص اپنی اسی لے پالک بیٹی کے ہاں  اس کے خاوند کے مکان میں قیام پذیر تھا،اور اپنا سارا گھریلو سامان بمع زیورات اپنی اسی بیٹی کو دے دیا تھاا ور اکثر موقعوں پر اس کا اظہار بھی کیا کہ یہ مکان میری بیٹی کا ہے اور قبضہ بھی بیٹی کو دیا تھا جس کی صورت یہ تھی کہ مکان کا کرایہ وہی وصول کرتی تھی اور متوفی نے کرایہ داروں سے یہ کہہ رکھا تھا کہ  اس مکان  سے متعلقہ  جو بھی امور ہوں گے وہ یہ لڑکی (لے پالک)  دیکھے گی حتی کہ وفات سے دو تین دن قبل بیٹی سے شناختی کارڈ بھی طلب کیا تاکہ مکان اس کے نام منتقل کیا جاسکے لیکن سرکاری تعطیل کی وجہ سے کام نہ ہوسکا،1۔دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا مذکورہ مکان بیٹی کو ہبہ سمجھا جائے گا یا نہیں ؟ کیا بیٹی اس گھر کی مالک ہوگی یا نہیں؟

2۔علاوہ ازیں متوفی کے پاس کچھ نقد رقم بھی تھی جو اس نے اپنی زندگی میں ہی اپنی اس لے پالک بیٹی کوبینک سے نکلواکر دیدی تھی،کیا بیٹی اس رقم کی بھی مالک ہوگی یا نہیں؟

3۔شرعی طور پران پسماندگان میں وراثت کس طرح تقسیم کی جائے گی؟

وضاحت مطلوب ہے کہ1۔سائل کا سوال سے کیا تعلق ہے؟2۔وفات کے وقت متوفی کی ملکیت میں ذکرکردہ جائیداد کے علاہ کوئی اور جائیداد تھی؟3۔بیٹی کو رقم کیا کہہ کر دی تھی؟4۔متوفی کی وفات کے وقت اس کے والدین میں سے کوئی زندہ تھا؟،5۔لے پالک کو جو چیزیں دی گئی ہیں اس پر کسی کو کوئی اعتراض تو نہیں ہے؟6۔بیٹی  کومکان دینے پر گواہ موجود ہیں؟گواہوں کا تحریر ی مؤقف بمع دستخط ارسال کریں۔

جواب وضاحت:1۔سائل لے پالک لڑکی کا شوہر ہے،2۔کوئی نہیں تھی،3۔میں نے یہ تمہیں دیدی تمہاری ہوگئی، 4۔کوئی بھی زندہ نہیں تھا،5۔کسی کو کوئی اعتراض نہیں۔6۔گواہ موجود ہیں اور ان کا بیان درج ذیل ہے:

شہادت نامہ

متوفی صوبیدار *** نے****میں واقع اپنا ملکیتی مکان اپنی زندگی میں ہی اپنی بیٹی کو ہبہ کر دیا تھا، ہم اس کے عینی شاہد ہیں اور اس بات کے صحیح ہونے کی گواہی دیتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ مکان لے پالک بیٹی کو ہبہ سمجھا جائے گا لہٰذا وہ  اس مکان کی مالک  ہے۔

2۔مذکورہ رقم بھی لے پالک بیٹی کی ملکیت ہے۔

3۔وفات کے وقت چونکہ متوفی کی ملکیت میں کوئی جائیداد نہیں تھی جسے مذکورہ بالا ورثاء میں تقسیم کیا جائے اس لئے مذکورہ جائیدادصرف لے پالک بیٹی اور بھتیجوں کی ہے

درمختار(688/5،ط:سعید) میں ہے:

و شرائط صحتها في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول

فتاوی عالمگیری(4/374ط:رشیدیہ) میں ہے:

وأما حكمها فثبوت الملك للموهوب له.

مجمع الانہر(489/3،ط:مکتبۃ المنار) میں ہے:

‌هي ‌تمليك ‌عين بلا عوض وتصح بإيجاب وقبول، وتتم بالقبض الكامل فإن قبض في المجلس بلا إذن صح، وبعده لا بد من الإذن وتنعقد بوهبت ونحلت وأعطيت وأطعمتك هذا الطعام الخ.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved