- فتوی نمبر: 3-235
- تاریخ: 14 جولائی 2011
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
لے پالک بیٹی یا بیٹے کی شرعی حیثیت کیا ہے۔ میں (بینا بی بی ) اپنے والدین کی اکلوتی لے پالک بیٹی ہوں۔ میرے والد کی خواہش ہے کہ اپنے زندگی میں ہی اپنی جائیداد اور پیسہ اپنی بیٹی یعنی میرے نام وصیت کر دیں۔ میرے والد کےبھائی اور بہنیں بھی ہیں اور ان کی اولاد بھی ہے۔
کیا میرے والد کی جائیداد اور بینک بیلنس میں والد کے بھائی ، بہنوں اور ان کی اولاد کا بھی حق ہے یا نہیں؟ میرا یعنی لےپالک بیٹی کا بھی حق بنتا ہے؟ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ وضاحت کریں۔میرے والد کہتےہیں کہ وہ اس کے اہل نہیں ہیں۔ میرے والد اپنے بھائی بہنوں کو دینا نہیں چاہتے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
لے پالک کا وراثت میں شرعاً کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ الا یہ کہ اس کے لیے وصیت کر دی جائے۔ اور وصیت بھی صرف ایک تہائی تک ہوتی ہے۔ باقی ترکہ شرعی وارثوں کو ملتا ہے۔
لہذا اگر آپ کے سرپرست سب کچھ آپ کو دینا چاہتے ہیں اور ان کے بہن بھائی خوشحال ہیں اور آپ سرپرست کے مال کے ضرورتمند نہیں تو آپ کے سرپرست اپنی زندگی میں آپ کو دینا چاہتے ہیں دے دیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved