- فتوی نمبر: 1-274
- تاریخ: 30 ستمبر 2007
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
ایک شخص نے بینک سے گاڑی لیزنگ پہ لی۔ بعد ازاں ایک دوسرا شخص وہ گاڑی اسی شخص سے اس طرح معاملہ کر کے خریدے کہ اتنی رقم ایڈوانس اور اتنی رقم ماہانہ قسط کے طور پر میں آپ کو ادا کروں گا آپ جانو اور بینک جانے میرے معاملہ صرف آپ سے ہے۔ کیا یہ معاملہ کرنا درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ لیزنگ کا مطلب ہے کرایہ پر دینا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ گاڑی بینک کی ملکیت ہے اور آدمی اس کو صرف کرائے پر استعمال کررہا ہے۔ تو جو چیز اس کی ملکیت ہی نہیں ہے وہ خود کیسے اس کو فروخت کرسکتا ہے۔
2۔ بینک سے لینے میں کچھ خرابیاں بھی ہیں۔ گاڑی نکلوانے سے گاڑی خریدی جائے تو اس کو حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور وہ نئی گاڑی نکلوائے گا۔ اس سے برائی میں تعاون ہوتا ہے۔ لہذا بچنا چاہیے۔
عن عمرو ابن شعيب عن أبيه عن جده أن رسول الله صلى الله عليه و سلم أرسل عتاب ابن أسيد إلى أهل مكة أن ابلغهم عني أربع خصال أن لا يصلح شرطان في بيع و سلف و لا بيع ما لا يملك و لا ربح مالم يضمن. ( سنن الکبریٰ 5/ 340) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved