• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

لائف انشورنس

استفتاء

محترم مفتی صاحب میں ایک جگہ پر مشینوں کاکام کرتا ہوں جن کے پاس کام کرتاہوں ان سب بھائیوں نے اپنی اور اپنے بچوں کی لائف انشورنس پالیسی کروائی ہوئی ہے محترم اپنے ساتھ ساتھ وہ میری بھی  لائف انشورنس میں پالیسی کروانا چاہتاہیں ۔ جس کی ترتیب  یہ ہے کہ مجھے بیس سال  تک  ہر سال کمپنی کو 5000روپے جمع کروانا ہوں گے جس کی کل رقم  بیس سال میں ایک لاکھ بنتی ہے۔ اور بیس سال بعد اس رقم کی وصولی پر مجھے چار لاکھ روپے ملتے ہیں تو  محترم میں بڑا پریشان ہواکہ میری  رقم ایک لاکھ بنتی ہے اور وصولی پر مجھے ایک لاکھ کی جگہ چار لاکھ روپے  ملتے ہیں۔ تویہ  رقم میرے لئے سود ہے یا نہیں جو میرے استاد صاحب کے پاس آدمی آرہا ہے وہ  شخص اسٹیٹ لائف کا پروفیسر ہے وہ کہتاہے کہ اگر یہ کاروبار سود ہے جو آپ کو کہے ناجائز ہے  یہ غلط ہے اس سے میرا مناظرہ کرواؤ۔ جس پر میرے استاد صاحب کے چھوٹے بھائی نے  کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ تیری نظر میں ہم سودخور ہیں  کیونکہ میں  نے اس کے دودفعہ پیپرز کو تسلیم نہیں کیا اور کہا کے پہلے میں مفتی حضرات سے پوچھوں گا پھر کرواؤں گا اور محترم میری ادھر روزی کا ذریعہ ہے اور اس کا بھائی کہتا ہے سود خور کے گھر کے سائے تلے بھی نہ بیٹو پھر تم تو سود خوروں کے گھر کام کررہے ہو ۔

الجواب

انشورنس سود اور جوئے کا مجموعہ ہے۔ اس لیے اس سے بچنا ضروری ہے۔ آپ حضرات جائز کام کی اجرت لیتے ہیں وہ آپ جاری  رکھ سکتے ہیں ۔ ہم ہر ایک سے کیا مناظرہ کریں۔ ہاں وہ اپنی کمپنی کے چیئرمین یا ڈائرکٹر جنرل کو لائیں تو ان سے بات  کرسکتے ہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved