• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

لکھے ہوئے طلاق نامہ پر دستخط کیے ہوں تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام /مفتیان کرام بیچ اس مسئلے کے کہ میرے چھوٹے بھائی نے اپنی اہلیہ کو 2طلاقیں بذریعہ عدالت ارسال کیں جو بالترتیب 7فروی اور7مارچ 2020کو ارسال کیں ، تیسری  طلاق اپنے مقررہ وقت 7اپریل کو جانا تھی ،موصوف نے طلاق کے تینوں کاغذات کی تیاری کاحکم یکمشت دیاتھا کہ تینوں طلاق کے کاغذات تیار کردو میں ایک ایک کرکے دستخط کرتا جاؤں گاموصو ف شریعت کےاس قانون سے صریحا لاعلم تھا کہ تین طلاقوں کے حکم کو وکیل کو دینے سے حقیقی طلاق کااطلاق ہوجائے گا ۔اب تیسری طلاق کے کاغذات اسٹام پر لکھا ہوا ہے مگر اس کو نہ تو اہلیہ کو بھیجا ہے اورنہ ہی اس پر دستخط کیے کیا اس مسئلے کی رو سے تین طلاق واقع ہوگئی یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں خاوندنے دوطلاقناموں پردستخط کردیئے تھے اس لیے دو(رجعی)طلاقیں واقع ہوگئی ہیں جبکہ تیسری تحریر اگرچہ خاوند نے تیارکروالی تھی مگر چونکہ اس پر دستخط نہیں کیے اس لیے وہ تحریر ادھوری اورطلاق کے لیے غیرمفید ہے لہذا تیسری طلاق واقع نہیں ہوئی ۔

اگرپہلی طلاق سے لے کراب تک عدت نہیں گذری تو خاوند کو رجوع کاحق حاصل ہے اوراگرعدت گذرچکی ہے تو پھر دوبارہ اکٹھےرہنے کےلیے آپس میں ہی نیا نکاح کرناضروری ہے۔

یادرہے کہ نکاح کےبعد آئندہ کےلیے خاوند کےپاس صرف ایک طلاق کاحق باقی رہ جائے گا۔

کفایت المفتی (6/261)میں ہے:

(سوال )  میری  ہمشیرہ عرصہ سے میرے مکان پررہتی تھی اسی ایام  میں میرے بہنوئی نے  ہمیشہ جھگڑا فساد کیا اور نوبت تفریق تک پہنچی اسٹامپ  کاغذ علی لایا اور لکھا  جس وقت کاغذ لکھا جارہا تھا اسوقت بیس پچیس آدمی وہاں موجودتھے کاغذلکھتے لکھتے گود کی لڑکی کاذکر آیا جس پر علی نے جھگڑا کیا اوراسٹامپ کا غذ ادھورارہ  گیا وہ نامکمل کاغذ لیکر اپنے گھر چلا گیا کچھ روز کے بعد دو چار آدمی اوربشارت کے والد اوراحباب میرے گھر جمع ہوئے اورمصالحت ہوئی ہم نے ہمشیرہ کو بشارت کے والد کے ساتھ مع گود کی  بچی کے بھیج دیا ایک ماہ بعدپھر جھگڑا فساد مارپیٹ کی گئی اب ہمشیرہ مع بچی کے میرے گھر آگئی ہے اور وہ اسٹامپ کاغذ بھی میرے پاس ہے جس پر نہ بشارت کے دستخط ہیں نہ کسی گواہ کے ۔

(جواب ۲۴۸)  اگر بشارت نے زبانی  طلاق دے دی ہو تو طلاق ہوئی (۱) زبانی  طلاق کی شہادت پیش کرنا عورت کے ذمہ ہے (۲)اور  زبانی طلاق نہیں دی تھی صرف اسٹامپ لکھا تھا تو یہ اسٹامپ جس پر دستخط نہیں ہیں بیکار ہے اس  سے طلاق کا حکم نہیں دیا جاسکتا (۳) محمد  کفایت اللہ کان اللہ لہ‘ دہلی

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved