• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

لوگوں کے کہنے پر باپ کا نابالغ بچی کا نکاح کرنا

استفتاء

لڑکی کانام *** دختر ***۔۔۔۔۔۔۔۔۔لڑکے کا نام ***ولد ***۔۔۔ ***  کی شادی ہوئی تو اس کی بہن*** اپنی بیٹی کے رشتہ بارے میں ***کی بیوی کے بھائی*** کو دیا۔ اس وقت وہ دونوں چھوٹے تھے صرف نکاح ہوا تھا۔ بعد جب ان کی شادی ہونے لگی تو جب بارات مہرخان کے گھر پہنچ گئی تو اس وقت ان لوگوں نے رشتے کا مطالبہ کر دیا ۔ پہلے اسی رشتے کے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔ اس وقت مہرخان نے یہ کہا کہ میں اپنی بیٹی کی رخصتی اس وقت تک نہیں کر کے دوں گا جب تک ***اپنی بیٹی  (*** جس کی عمر 3 ۔ 4 سال تھی) کا نکاح میرے بیٹے ( *** جس کی عمر5 سال تھی) سے نہیں کرتا، میں اپنی بیٹی کی رخصتی نہیں کروں گا۔ اس وقت پہلے ***نے اس طرح کرنے سے انکار کر دیا۔ لیکن بعد میں سب لوگوں کے کہنے پر مجبوراً راضی ہوگیا لیکن اندر سے *** اس رشتے سے خوش نہیں تھا۔ مجبوراً قبولیت کا نکاح کروایا۔ اور وہ نکاح رجسٹرڈ نہیں ہوا اور حق مہر بھی طے نہیں ہوا۔لڑکے کی طرف سے اس کے والد نے قبولیت کی جو فوت ہو چکا ہے۔ اور لڑکی کی طرف سے اس کے والد  *** نے قبولیت کی جو زندہ ہے اور ایک گواہ لڑکے کا چچا*** تھا جو کہ فوت ہو گیا ہے۔ نکاح کے بعد***نے اپنی بہن *** کے ساتھ تعلق ختم کر دیا اور وہ ان کے گھر اور یہ ان کے گھر نہیں آتے  اس دن سے۔ لڑکی جب بالغ ہوئی تو اس نے اپنے  امی اور ابو کے سامنے  وہاں  شادی کرنے سے انکار کردیا۔ لڑکے نے اس دورا ن دو شادیاں کیں اور اس کے 2 بچے ہیں اور وہ طلاق نہیں دیتا۔ مہربانی فرما کر کے اس  کا حل بتائیں۔

نوٹ: اگر نکاح صحیح ہو  توخلاصی کی کوئی  صورت ہو تو تحریر کریں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں باپ کا کیا ہوا نکاح صحیح ہے، بچی کو بالغ ہونے کے بعد اس کو فسخ کا اختیار نہیں کیونکہ نکاح کفو میں ہوا ہے اور مہر بھی غالباً خاندانی  ہوگا۔

اس لیے نکاح میں باپ کی طرف سے لڑکی کے خلاف مصلحت کوئی قرینہ نہیں پایا جارہاجس کی وجہ سے باپ کا  سوء اختیار واضح  ہو رہا ہو۔

نیز نکاح کے لیے لڑکی کا بالغ ہونا بھی شرط نہیں ( حوالہ کے لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا نکاح )۔

خلاصی کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ یا تو کچھ دے دلاکر ( مثلاً مہر معاف کردیں وغیرہ ) ان سے خلع  لے لیا جائے یا خاندان کے بڑے اور معزز لوگوں کے ذریعے سے ان کو طلاق دینے پر آمادہ  اور مجبور کیا جائے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved