• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

لوگوں کو ہنسانے کےلیے ویڈیوزبنانامکروہ ہے اوراس پر اجرت لینا جائز نہیں

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

یوٹیوب کے لئے ویڈیو بنانا کیسا ہے؟اگر اس میں چہرہ نظر نہ آئے اور ویڈیو لوگوں کو ہنسانے کے لیے ہو، مطلب فنی ویڈیوز۔اس بارے میں آپ کا اسلامی نظریہ کیا ہے ؟میں اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر فنی ویڈیوز بنانے کا بہت شوق رکھتا ہوں، اگر اسلامی نقطہ نگاہ سے اس میں گنجائش بنتی ہے تو پھر ان ویڈیوز پر جب مختلف کمپنیاں اپنی ایڈورٹائزمنٹ کے لئے اشتہار دیتی ہیں، اس سے حاصل ہونے والی کمائی کا کیا حکم ہے ؟اگر ان ایڈز میں حلال پروڈکشن کولیاجارہا ہو۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

  1. صرف لوگوں کو ہنسانے کے لئے ویڈیوز بنانے کو مشغلہ بنانا مکروہ ہے، اگرچہ ویڈیوز میں چہرے کی تصویر نہ ہو۔
  2. ان ویڈیوز پر کمپنیوں کے ایڈورٹائزمنٹ(اپنی تشہیر) کے لیے اشتہار دینے سے حاصل ہونے والی کمائی میں آپ کا حصہ نہیں بنتا ،کیونکہ آپ کی دی ہوئی ویڈیوز اجرت کے قابل نہیں، حالانکہ اس طرح کی ویڈیوز بنانے سے اصل مقصود یہ کمائی ہے، لہذا اسلامی نقطہ نگاہ سے مذکورہ صورت جائز نہیں۔

آپ کے مسائل اور ان کا  حل میں ہے:

سوال: ایک آدمی ہے جو لطیفہ گوئی، داستان گوئی وغیرہ کر کے کمائی کرتا  ہے۔ کیا ایسے شخص کی کمائی حلال ہے یا حرام؟

جواب: لطیفہ گوئی اگر جائز حدود میں ہو تو گنجائش ہے مگر اس کو پیشہ بنانا مکروہ ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved