• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ماءمستعمل مغلوب کا حکم

  • فتوی نمبر: 19-94
  • تاریخ: 23 مئی 2024

استفتاء

اگر غسل جنابت کرتے ہوئے پانی جسم سے لگ کر ٹپ وغیرہ میں گرجائے تو کیا اس مستعمل پانی سے پاکی حاصل کی جا سکتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مستعمل پانی اگر غیر مستعمل پانی میں مل جائے تو جب تک مستعمل پانی غیر مستعمل پانی  سے زیادہ نہ ہو تب تک اس سے پاکی حاصل کرنا درست ہے غسل کرتے وقت جسم سے لگ کر جو پانی   ٹپ میں گرتا ہے وہ عموما غیر مستعمل پانی سے کم ہوتا ہے لہذا ٹپ والے پانی سے پاکی حاصل کی جا سکتی ہے ۔

بدائع الصنائع(211/1)میں ہے

ولو اختلط الماء المستعمل بالماء القليل ؟ قال بعضهم : لا يجوز التوضؤ به وإن قل وهذا فاسد ، أما عند محمد فلأنه طاهر لم يغلب على الماء المطلق فلا يغيره عن صفة الطهورية

مسائل بہشتی زیور (79/1) میں ہے

مستعمل پانی اگر دوسرے طاہر مطہرپانی میں مل جائے تو جب تک مستعمل پانی دوسرے پانی سے زیادہ نہ ہو جائے دوسرے پانی کا حکم غالب رہے گا اور اس ملے جلے پانی سے وضو اور غسل کرنا درست ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved