- فتوی نمبر: 25-311
- تاریخ: 10 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات > نکاح کا بیان
استفتاء
ہمارے قریبی گاؤں کی ایک لڑکی جو شادی شدہ تھی، اس کا شوہر کچھ سال پہلے خودکشی کر کے مرگیا تھا، اللہ تعالیٰ نے ان کو ایک بیٹا بھی دیا جو اس وقت آٹھ سال کا ہے اور وہ عورت بغیر شادی کے اپنے سسرال یعنی اپنے خاوند کے گھر رہ رہی تھی، اب پچھلے دنوں کی بات ہے کہ کسی لڑکے کے ساتھ بھاگ گئی ہے، سننے میں آرہا ہے کہ اس نے اس لڑکے کے ساتھ نکاح کرلیا ہے، اب پوچھنا یہ ہے کہ (1)کیا وہ لڑکا اپنے نانا، نانی کے پاس رہے گا یا دادا، دادی کے پاس رہے گا؟ (2) کیا وہ عورت جس کا پہلے نکاح ہوچکا تھا اس کا دوسرا نکاح اس لڑکے کے ساتھ صحیح ہوگا ؟ (3) اگر اس لڑکی کا فیصلہ ہو تو جرگہ(پنچائیت) میں اس کی نمائندگی کون کرے گا؟ سسرال والے کریں گے یا اس کے اولیاء؟ اور اس کے اولیاء کون ہوں گے؟ جبکہ لڑکی کا والد اور اس کے بھائی زندہ ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
- مذکورہ صورت میں لڑکے کی پرورش کا حق اس کی نانی کو ہے۔
- مذکورہ صورت میں جب شوہر کا انتقال ہوا تھا تو وہ نکاح ختم ہو گیا تھا جس کے بعد عدت گزار کر عورت کا دوسری جگہ نکاح کرنا جائز تھا لیکن اس عورت نے بھاگ کر دوسری جگہ جو نکاح کیا ہے وہ ہو گیا ہے یا نہیں؟ اس کا جواب اس پر موقوف ہےکہ اس نکاح کی مکمل تفصیل فراہم کی جائے کہ گواہ کتنے تھے ؟ ایجاب و قبول کس طرح ہوا تھا ؟ وغیرہ؟
- پنچائیت میں اس عورت کی نمائندگی اس کا ولی کرے گا اور مذکورہ صورت میں عورت کا ولی اس کا والد ہے۔
درمختار (5/269)میں ہے:(ثم) أى: بعد الأم بأن ماتت أو لم تقبل أو أسقطت حقها أو تزوجت بأجنبي (أم الأم) وإن علت عند عدم اهلية القربىردالمحتار(3/166)میں ہے:والنكاح بعد الموت باق إلى أن تنقضى العدةعالمگیری(1/283)میں ہے:وأقرب الأولياء الى المرأة الإبن ثم إبن الابن وإن سفل ثم الأب ثم الجد ابوالاب وإن علا كذا في المحيط۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved