• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

ماں کی خواہش کا خیال رکھنا

استفتاء

والدہ صاحبہ کی کوئی ذاتی رقم ،زمین یا اور کسی قسم کی جائداد نہ تھی۔ والدہ  صاحبہ کو گھریلو معاملات پر کنٹرول تھا۔ غالباً والد صاحب کی زندگی میں والدہ صاحبہ نے ایک  بھائی کو 40 ہزار روپے ادھار دیے۔ بعد میں والدہ  نے (والد صاحب کے وصال  کے بعد) بھائی  کو  کہہ دیا کہ رقم اپنی بہن کو دے دینا۔

سوال یہ ہے  جبکہ مذکورہ رقم والد صاحب کی وراثت کی جائیداد میں سے ہے۔

(ا)کیا والدہ  بھائی کو یہ حکم کرسکتی ہیں کہ رقم بہن کو دیدینا؟ کیا بھائی کو اس پر پابند ہوناچاہیے؟ یا نہیں

(ب)  بھائی یہ مانتا ہے کہ رقم والد کی جائیداد (وراثت) سے ہے تو کیا بہن بھائی کو یہ  40ہزار رقم معاف کرنے یا لینے کی حقدارہے؟

(ج)  کیا یہ 40 ہزارروپےسب وارثوں میں  تقسیم ہونے چاہیے یا نہیں؟یہ رقم والد  کی ملکیت تھی۔

والد  کا انتقال  ہوچکا ہے۔اس لیے یہ  معلوم  نہیں ہوسکتا کہ کہ وہ رقم والدہ  کے پاس بطور امانت تھی یا ان  کو کلی اختیار تھا۔ البتہ یہ معلوم ہے کہ وہ رقم والد صاحب کی تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چالیس ہزار روپے والد کے وارثوں میں تقسیم ہونگے۔ ہاں اگر سب ورثاء ماں کی خواہش کے مطابق یہ رقم بہن کو دیناچاہیں تو دے سکتے ہیں ۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved