• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مال باہر ایکسپورٹ کی ایک صورت

استفتاء

1۔ ہم اپنے ایک عزیز کے ساتھ عرصے تین سال سے بزنس کر رہے ہیں۔ اور کاروبار کی نوعیت Ceramic Export  کی ہے۔

2۔ کاروبار کا آغاز اس طرح ہے کہ ہم پاکستان سے مال خود خریدتے تھے اور 50000 روپے ہر Container پر پروفٹ رکھتے تھے اور وہ مال ان کو  سعودیہ بھیجتے تھے۔

3۔ آپ کچھ ذاتی معاملات کی بناء پر خود کام کرنا مشکل  ہو گیا ہے اور ہم نے اس سے request کر لی کہ آپ اس رقم کی مدد سے خود مال خرید لیں اور ہمیں ہمارا پروفٹ دیے جائیں۔ اور وہ لوگ اس پر  agree ہوگئے ہیں۔

4۔ ہم دونوں پروفٹ نے مل کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ جسے ہم آخری دو  سالوں میں جتنے Container ، Send کرتے تھے وہ بھی اتنے ہی  Container لیں گے۔ تاکہ معاملات اس طرح چلتےر ہیں۔

5۔ آپ وہ اتنے ہی Container خریدتےہیں اور ہمیں ہر ماہ ہمارا حصہ دیتے ہیں۔

آپ سے درخواست ہے کہ اگر اس میں کوئی شرعی معاملہ درست نہیں ہے، تو اپنی رہنمائی فرمائیں۔

پہلے جب ہم خود خریدتے تھے تو ہمارا اس وقت ایکسپورٹر کا لائسنس بھی تھا جو اب ایکسپائر ہوچکا ہے۔ چنانچہ وہ سعودیہ والے رشتہ دار ہمیں پہلے بھیجا کرتے تھے اور ہم آگے کمپنی / فیکٹری کو دیا کرتے تھے۔ اب چونکہ ہم خود کاروبار نہیں کر رہے بلکہ وہ کمپنی سے براہ راست ڈیل کرتے ہیں تو وہ پیسے بھی کمپنی کے پاس براہ راست ٹی ٹی کے ذریعے بھیجتے ہیں۔ کیونکہ اب کمپنی ایکسپورٹر ہے۔ ہمیں ایکسپورٹر بننے کے لیے بشمول لائسنس پورا سیٹ اپ بنانا پڑے گا۔

خلاصہ یہ کہ اب مال بھی براہ راست کمپنی بھیجتی ہے اور وہ پیسے کمپنی کو بھیجتے ہیں۔ ہم پرانے حساب سے پر کنٹینرز اپنا منافع لیتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ اس طرح سے ہمارا منافع لینا کیسا ہے؟ اگر ناجائز ہے تو ہم کون سا ایسا طریقہ اختیار کر سکتے ہیں جس سے ہم ناجائز کام سے بچ جائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت جائز نہیں ہے۔

اگر آپ ایکسپورٹ خود نہیں کرسکتے تو سعودیہ والے آپ کو اپنا کمیشن ایجنٹ بنالیں۔ پھر آپ سعودیہ والوں کی طرف سے آرڈر دیں اور مال کی جانچ پڑتال کریں۔ آپ کے Okay  کرنے پر کمپنی والے اس کو سعودیہ والوں کو ایکسپورٹ کر دیں۔

آپ اپنی ایجنٹی  پر اجرت وصول کر سکتے ہیں۔ جو فریقین کی باہمی رضامندی سے طے ہو جائے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved