- فتوی نمبر: 31-265
- تاریخ: 30 دسمبر 2025
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات > مال تجارت کی زکوۃ کا بیان
استفتاء
میں ہال روڑ پر ایک کمپنی میں ملازم ہوں جس کے مالکان چائنہ سے مال منگوا کر سیل کرتے ہیں اس کمپنی کے مالکان پہلے زکوٰۃ اس طرح دے رہے تھے کہ سال کے بعد حساب کر کے جو لینا دینا ہے اس کے بعد جو مال تجارت بچتا اس پر 2.5 فیصد کے حساب سے زکوٰۃ دے رہے تھے اس ماہ جو مالک ہیں ان کے والد صاحب نے بلایا حساب کے لیے انہوں نے کہا کہ زکوٰۃ منافع پر دی جاتی ہے ٹوٹل پر نہیں ۔ اس ماہ دو لاکھ پرافٹ ہوا ہے تو زکوٰۃ پانچ ہزار دے دو جبکہ ان کا بیٹا ان کو کہہ رہا ہے کہ پرافٹ پر نہیں بلکہ ٹوٹل پر زکوٰۃ لا گو ہوتی ہے ۔ برائے مہربانی آپ تحریری طور پر اس کا جواب دے دیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ بات درست نہیں کہ زکوٰۃ صرف منافع پر دی جاتی ہے کل مال تجارت پر نہیں ۔ بلکہ درست بات یہ ہے کہ منافع اور کل مال تجارت کی قیمت (مارکیٹ ویلیو ) دونوں پر زکوٰۃ دی جاتی ہے۔
الجوهرة النيرة (1/ 120) میں ہے:
(قوله ومن كان له نصاب فاستفاد في أثناء الحول مالا من جنسه ضمه إلى ماله وزكاه) سواء كان المستفاد من نمائه أو لا وبأي وجه استفاده ضمه سواء كان بميراث أو هبة أو غير ذلك.
فتاویٰ عثمانی (72/2) میں ہے:
سوال :اگر زرعی آمدنی کی رقم کسی تجارت میں لگادی جائے تو پورے سرمایہ پر زکوٰۃ ہوگی یا صرف سالانہ نفع پر اور اس نفع کا سال بھر ہمارے پاس رہنا ضروری ہے ؟
الجواب: پورے مال تجارت پر زکوٰۃ ہوگی ، لیکن مال تجارت میں عمارت ، دکان ، مشین ،فرنیچر شامل نہیں ۔
آپ کے مسائل اور ان کا حل(90,91/5) میں ہے:
سوال:مجھے دکان چلاتے ہوئے تقریباً تین سال ہوگئے ہیں دکان کھولے تو زیادہ عرصہ ہوگیا ہے لیکن پہلے بچوں کا سامان وغیرہ تھا ۔ میرا سوال یہ ہے کہ میں نے زکوٰۃ کبھی نہیں دی آپ مجھے بتلائیے کہ میں کس طرح سے زکوٰۃ دوں ؟ دکان کے پورے مال پر زکوٰۃ ہے یا اس سے جو سالانہ منافع ہوتا ہے؟ الخ
الجواب: آپ کی دکان میں جتنا قابلِ فروخت سامان ہے اس کا حساب لگا کر اور منافع جوڑ کر سال کے سال زکوٰۃ دیا کیجئے۔ الخ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved