- فتوی نمبر: 24-365
- تاریخ: 24 اپریل 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
ایک طرف کہا جاتا ہے کہ راستے میں،بازاروں میں مانگنے والوں کو بالکل کچھ نہ دیا جائے کیونکہ دینے سے گداگری کے پیشے کو فروغ ملتا ہےجو حرام ہے،اور دوسری طرف ایسی احادیث بھی ملتی ہیں جن میں ہر سوال کرنے والے کو کچھ نہ کچھ دینے کا حکم ہے ،اور تمہارے مالوں میں ہر سائل کا حق موجود ہے،درست رویہ کیا ہے رہنمائی فرمائیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
قرآن پاک میں ان فقراء کا حق بتایا گیا ہے جو واقعی ضرورت مند ہوں۔جو فقراء واقعی ضرورت مند نہ ہوں بلکہ بطور پیشہ مانگتے ہوں ان کو دینے سے ممانعت بتائی گئی ہے اس کی مزید تفصیل یہ ہے کہ جس شخص کے بارے میں یہ معلوم ہو کہ وہ کماسکتا ہے اورکسی وقتی ضرورت کے لیے نہیں مانگ رہا بلکہ مانگنے کو اس نے محض ایک پیشہ بنایا ہوا ہے ایسے فقیرکو پیسے دینا جائز نہیں۔اور جو شخص اپنی ظاہری حالت کے اعتبار سے ایسا ہو کہ وہ کمانے کے قابل نہ ہو تو اس کو دینا جائز ہے خواہ وہ پیشہ ور ہی ہو۔اور جس کی ظاہری حالت ایسی ہو کہ وہ کماتو سکتا ہے لیکن کسی وقتی ضرورت کے لیے سوال کر رہا ہے تو ایسے شخص کے بارے میں اگر آپ کو غالب گمان ہو کہ یہ سچا ہے یا تردد ہو تو اس کو بھی دے سکتے ہیں اور اگر غالب گمان یہ ہو کہ یہ شخص جھوٹا ہے تو اس کو دینا جائز نہیں۔
ردالمحتار(3/47)میں ہے:
«لا يحل أن يسأل شيئا من له قوت يومه بالفعل أو بالقوة كالصحيح المكتسب ويأثم معطيه إن علم بحالته لإعانته على المحرم»
حاشیۃالطحطاوی علی مراقی الفلاح(722)میں ہے:
«لا يحل أن يسأل شيئا من القوت من له قوت يومه بالفعل أو بالقوة كالصحيح المكتسب ويأثم معطيه إن علم بحاله لإعانته على المحرم»
بحرالرائق(2/436)میں ہے:
(قوله: ولا يسأل من له قوت يومه) أي لا يحل سؤال قوت يومه لمن له قوت يومه لحديث الطحاوي: «من سأل الناس عن ظهر غنى فإنه يستكثر من جمر جهنم قلت يا رسول الله وما ظهر غنى قال: أن يعلم أن عند أهله ما يغذيهم وما يعشيهم» ……قيد بمن له القوت؛ لأن السؤال لمن لا قوت يومه له جائز، ولا يرد عليه القوي المكتسب فإنه لا يحل سوال القوت له إذا لم يكن له قوت يومه؛ لأنه قادر بصحته واكتسابه على قوت اليوم فكأنه مالك له
معارف القرآن(مفتی شفیع عثمانی صاحبؒ)(8/160)میں ہے:
وَفِيْٓ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّائل وَالْمَحْرُوْمِ:سائل سے مراد وہ غریب حاجت مند ہے جو اپنی حاجت لوگوں کے سامنے ظاہر کر دیتا ہے اور لوگ اس کی مدد کرتے ہیں اور محروم سے مراد وہ شخص ہے کہ فقیر و مفلس اور حاجت مند ہونے کے باوجود شرافت نفس کے سبب اپنی حاجت کسی پر ظاہر نہیں کرتا ، اس لئے لوگوں کی امداد سے محروم رہتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved