- فتوی نمبر: 34-207
- تاریخ: 16 دسمبر 2025
- عنوانات: مالی معاملات > متفرقات مالی معاملات
استفتاء
آئی فون کمپنی سے جب نیا آتا ہے تو اسکی بیٹری 100 فیصد ہوتی ہے۔ Battery Health (بیٹری ہیلتھ) سے پتہ چلتا ہے کہ یہ موبائل فون کتنا استعمال ہوا ہے جب Battery Health اچھی ہوتی ہے تو وہ چارج بیک اپ اچھادیتی ہے ۔ چونکہ آئی فون کمپنی والوں کے طرف سے پرانے ماڈل ڈبہ پیک نہیں آتے اور پرانے استعمال شدہ ماڈل لوگ بیچتے اور خریدتے ہیں جن میں سے بعض ماڈل دو تین سال استعمال ہوئے ہوتے ہیں لہٰذا جب اس طرح کے موبائل فون کی Battery Health80 فیصد پر آتی ہے یا اس سے نیچے آتی ہے تو کسٹمر اسطرح کا موبائل فون پسند نہیں کرتےاور ایسے فون مشکل سے بکتے ہیں تو آج کل مارکیٹ میں دوکاندار بھائی ریپئرنگ والے کے ذریعے اس موبائل فون میں ایک سٹریپ جو کہ مارکیٹ میں Battery Strip کے نام سے جانی جاتی ہے وہ لگا دیتے ہیں بیٹری وہی پر انی ہوتی ہے لیکن بیٹری Strip لگا کر اس کی Battery Health بڑھا دیتے ہیں ۔ 70 فیصد یا 80 فیصد یا 85 فیصد سے بڑھا کر 95 فیصد یا 100 فیصد پر لے جاتے ہیں اور فون کو پھر اچھے طریقے سے Water proof کر کے بند کرتے ہیں پھر کسٹمر کو بیچتے ہیں۔ کسٹمر اچھیBattery Health والے مو بائل فون خوشی سے لیتے ہیں۔
اب یہاں پر میرے کچھ سوالات ہیں:
(1) پرانے آئی فون ماڈل اب ڈبہ پیک نہیں آتے۔ تو اس پرانے ماڈل میں اب % 100 فیصد Battery Health نہیں ہوتی تو Battery Strip لگا ہوا موبائل فون آج کل مارکیٹ میں دوکاندار بھائی سیل بھی کرتے ہیں اور خریدتے بھی ہیں اب اگر میں کسٹمر سے موبائل فون لوں اور اسکو Battery Strip لگی ہو تو کیا میں اسکو خریدار سے خرید سکتا ہوں اور آگے بیچ سکتا ہوں حالانکہ Battery Strip پہلے سے لگی ہوتی ہے۔ اور اجکل تو پورے پاکستان میں ہر دوکان میں 100فیصد میں سے % 95 فیصد موبائل یہی Battery Strip والے ہوتے ہیں تو اس کے بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ اس طرح کے موبائل فون فروخت کر سکتے ہیں؟
(2) ہم جب یہ Battery Strip والے موبائل فون کسٹمر کو بیچتے ہیں تو ہم کسٹمر کو Battery Strip کے بارے میں نہیں بتاتے کسٹمر پوچھتے ہیں کہ یہ boost تو نہیں ہے مطلب اس میں Battery Strip وغیرہ تو نہیں لگی؟ ہم کہتے ہے کہ نہیں یہ Boost نہیں ہے ہم کسٹمر کو Boost نہ ہونے کی ایک مہینہ یا دو مہینہ چیک ورانٹی دیتے ہیں کہ اگر اس موبائل فون کی “Battery Health” جلدی گر جائے تو ہم آپ سے یہ فون واپس لے کر آپ کو آپ کی پوری Payment واپس دینگے یا دوسرا موبائل فون دینگے۔کیا کسٹمرکو بتائے بغیر اس طرح موبائل فون بیچنا جائز ہو گا یا نہیں؟اور اس کی کمائی حلال تصور ہو گی یا نہیں؟
نوٹ:یہ بات واضح رہے کہ مارکیٹ میں %95 فیصد یہی Battery Strip لگے ہوئے مو بائل فون لوگ لیتے بھی ہیں اور بیچتے بھی ہیں مارکیٹ میں آئی فون کے پرانے ماڈل سب اسی Battery Strip میں موجود ہیں پاکستان میں بھی اور پاکستان سے باہر بھی اسی حالت میں ہوتے ہیں۔
(3) آجکل چائنہ ،ہانگ کانگ، اور دیگر ممالک میں آئی فون موبائل کے پرانے ماڈلوں کو اس طرح نئے بناتے ہیں کہ ایک پرانے ٹوٹے ہوئے موبائل سے مین بورڈ (Main Board) نکال کر اس پر نئی باڈی ، بیٹری وغیرہ لگا دیتے ہیں پورے موبائل کو نیا کر دیتے ہیں صرف اُس کا بورڈ پرانا ہو تا ہے۔ اس طر ح کے فون کو آجکل مارکیٹ میں “پیپر کیٹ موبائل” کہا جاتا ہے۔ ان کی بیٹری ہیلتھ کمپنی جیسی ہوتی ہے %100۔ Condition کے لحاظ سے بھی بلکل صاف ہوتے ہیں بلکل نئے جیسے ہوتے ہیں اب جب یہ پاکستان میں آتے ہیں تو کسٹمر خوشی سے لیتے ہیں لیکن کسٹمر کو یہ پتہ نہیں ہو تا کہ یہ باڈی تبدیل کیا ہو امو بائل فون ہے۔ اب جب ہم اسکو فروخت کرتے ہیں۔ تو کسٹمر پوچھتے ہیں کہ یہ نیا موبائل ہے؟ ہم اس کو بولتے ہیں کہ یہ چائنہ، ہانگ کانگ، یادیگر ممالک میں بن کر آتے ہیں ہم یہ نہیں بولتے کہ اس کا بورڈ پرانا ہے باقی سب چیزیں نئی ہیں صرف اتنا بولتے ہیں کہ یہ باہر ممالک میں بن کر آتے ہیں، صرف اتنا بول کر کسٹمر کو یہ فون فروخت کرنا کیسا ہے جائز ہے یا نہیں؟
یہ مجھ پر لازم ہے کہ میں اسکو بولوں کہ یہ باڈی change ہےوغیرہ وغیرہ یا میرے لئے بس اتنا کافی ہے کہ میں اسکو بولوں کہ یہ باہر سے نئے بن کر آتے ہیں۔ اس مسئلہ پر بھی تفصیلی رہنمائی چاہئے کون سی صورت میرے لئے جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1) اس طرح کے موبائل فون کی خرید و فروخت اس طرح کہہ کر کہ آپ اچھی طرح دیکھ لیں بعد میں ہم ذمہ دار نہ ہوں گے جائز ہے۔ اس صورت میں آپ پر از خود بتانا لازم نہیں ہے کہ اس موبائل میں Battery Strip لگی ہوئی ہے البتہ اگر کوئی گاہک پوچھے تو جھوٹ بولنا جائز نہ ہوگا ۔
(2) مذکور صورت میں چونکہ کسٹمر کے پوچھنے کے باوجود یہ کہا جاتا ہے کہ یہ موبائل Boost نہیں ہے حالانکہ وہ موبائل Boost ہوا ہوتا ہے اس لیے مذکورہ صورت جائز نہیں ہے اور اس کی کمائی حلال تصور نہ ہوگی۔
(3) مذکورہ صورت میں اتنا کہنے سے آپ بری الذمہ نہ ہوں گے کہ “یہ باہر سے بن کر یا نئے بن کر آتے ہیں بلکہ یا تو صاف صاف بتادیں یا کم از کم یوں کہہ دیں کہ میں اس کے عیوب سے بری ہوں” تو اس کی گنجائش ہے لیکن پھر بھی پوچھنے پر جھوٹ بولنا یا بات چھپانا جائز نہ ہوگا۔
شامی (5/47) میں ہے:
لا يحل كتمان العيب في مبيع أو ثمن؛ لأن الغش حرام، إذا سلعة معيبة عليه البيان
ہندیہ (3/94) میں ہے:
البيع بالبراءة من العيوب جائز في الحيوان وغيره ويدخل في البراءة ما علمه البائع وما لم يعلمه وما وقف عليه المشتري وما لم يقف عليه وهو قول أصحابنا رحمهم الله تعالى سواء سمي جنس العيوب أو لم يسم أشار إليه أو لم يشر، ويبرأ عن كل عيب موجود به وقت البيع وما يحدث بعده إلى وقت التسليم في قول أبي حنيفة وأبي يوسف رحمهما الله تعالى، وقال محمد رحمه الله تعالى: لا يبرأ عن العيب الحادث كذا في شرح الطحاوي.
شامی (5/42) میں ہے:
(وصح البيع بشرط البراءة من كل عيب وإن لم يسم)
قوله: (وصح البيع بشرط البراءة من كل عيب) بأن قال بعتك هذا العبد على أني بريء من كل عيب
امداد الاحکام(3/417) میں ہے:
سوال: میری دکان میں ایسے کپڑے ہیں جن میں کوئی نہ کوئی عیب ہوتا ہے کسی میں کوئی داغ ہوتا ہے کوئی کسی مقام سے کٹا ہوتا ہے اس لیے یہ ٹکڑے بازار کے تھانوں سے کم نرخ پر بکتے ہیں جو لوگ کپڑے میں تفاوت چاہتے ہیں وہ میرے یہاں خریدنے اتے ہیں ان کو کپڑے کا عیب بتانا ضروری ہے یا نہیں؟
جواب: بہتر ہے کہ صاف صاف بیان کر دیا جائے اگر اس کی ہمت نہ ہو تو کم از کم یوں کہہ دیں کہ اچھی طرح دیکھ لو بعد میں عیب کا ذمہ دار نہیں جیسا مال ہے سامنے ہے اس کے بعد بھی جو راضی ہو کر خریدے گا تو آپ پر شرعا کتمان عیب کا گناہ نہیں ہوگا۔
بہشتی زیور (2/172) میں ہے:
بیچتے وقت کسی نے کہہ دیا کہ خوب دیکھ بھال کر کے لے لو اگر بعد میں کوئی عیب نکلے یا خراب ہو تو میں ذمہ دار نہیں ہوں گا اس طرح کہنے کے بعد بھی اس نے لے لیا اب چاہے جتنے عیب اس میں نکلے اس کو واپس کرنے کا اختیار نہیں اور اس طرح بیچنا بھی درست ہے اتنی وضاحت کر دینے کے بعد عیب بتانا بھی واجب نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved