• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

مشینری کو اجارہ پر لینا

استفتاء

ہم چھ بھائی ہیں جوکہ ایک ادارہ چلارہے ہیں۔ جس کی زمین ،بلڈنگ بمعہ مشینری ہماری ذاتی ملکیت ہے۔کچھ عرصہ پہلے ہمیں اپنے کاروبار کے لیے کچھ رقم کی ضرورت پڑی جوکہ ہم نے اپنی چاربہنوں سے مندرجہ ذیل شرائط پر وصول کی۔

1۔جس وقت ہم نے ان سے یہ رقم وصول کی اس وقت ہم نے ان کو تمام مشینری کا مالک بنادیا۔ اور تقریباً جتنی مالیت کی مشینری تھی اتنے پیسے ہم نے ان سے وصول کرلیے۔(یہ مشینری کپڑارنگائی اور تیار کرنے کے کام آتی ہے)

2۔اس کے بعد ان کو ان کی مشینری جس کا ہم نے ان کو مالک بنادیا ہے اس میں جتنا بھی کپڑا مکمل طورپر تیارہوگا اس کا پر میٹر کرایہ طے کرلیا۔

اس کے کچھ عرصہ بعد ہم نے اسی فیکٹری میں تقریباً اتنی ہی مالیت کی مشینری اور لگادی یعنی مشینری ڈبل کردی۔ یہ مشینری ہم نے اپنے ذاتی پیشوں سے لگائی۔ اس کے بعد ہم نے ان کی اور ہماری تمام تمام مشینری کو یکجا کردیا۔ ہمارے کام کی نوعیت کچھ ایسی ہے کہ تمام مشینری میں سے تقریباً کچھ چلتی ہے اور کچھ بندرہتی ہے۔ پہلے بھی ایسا تھا اور اب بھی ایسا ہے۔ اب تمام مشینری میں سے جو بھی کپڑا تیار ہوتاہے اس کا آدھا کرایہ ان کو دے دیا جاتاہے اور آدھا ہم خود رکھتےہیں۔معلوم یہ کرنا ہے کہ

جو کرایہ ہم  ان کو دیتےہیں اور جو خود رکھتےہیں۔ آیاصحیح ہے یا کہ نہیں؟ اس کے بارے میں شریعت کے مطابق فتوی جاری فرمائیں۔نوٹ معلوم یہ کرنا ہے کہ اب ہم ان کی مشینری خود خریدنا چاہتےہیں۔ ہم مشینری کی رقم ان کو موجودہ حالات کے مطابق جو رقم بنے گی یہ رقم واپس کریں یاکہ ان کو ان کی آٹھ سال پہلے والی رقم واپس کریں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کرایہ صحیح ہے، اور آپ کی بہنیں اس مشینری کی مالک ہیں۔ اس لیے اب جو خریداری ہوگی وہ موجودہ ریٹ کے مطابق ہوگی۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved