• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مدعی کے ذمہ گواہ اور منکر کے ذمہ یمین

استفتاء

ہمارا ایک آدمی کے ساتھ کاروباری معاملات چل رہے تھے، ہم نے ان کے 58 ہزار روپے دینے ہیں۔ اس دوران ہم نے ا کو ایک گاڑی کرایہ پر دی۔ اب انہوں نے گاڑی پر  قبضہ کر دیا ہے۔ اور ناجائز ڈھائی لاکھ کا مطالبہ کر رہے  ہیں کہ پہلے ڈھائی لاکھ دیں اور گاڑی لے لیں۔ اس صورت حال  کے مطابق درجہ ذیل سوالات کے جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں  مطلوب ہے:

۱۔  ڈھائی لاکھ روپے کا انکے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے جب ہم نے گواہ طلب کیے تو کہنے لگے ہم قرآن اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔ اب ہم انکے ساتھ کیا معاملہ کریں، قرآن پر حلف لیں یا نہیں؟ شرعی طریقہ واضح فرما دیں۔

۲۔ ہمارے پاس ان لوگوں کے لیے قرضہ یعنی ڈھائی لاکھ ادا کرنے کے لیے رقم نہیں ہے تو کیا ان کا قرضہ ادا کرنے کے لیے بینک سے قرضہ لے سکتے ہیں یا نہیں؟

وضاحت: قرآن پر حلف دینے کی صورت یہ ہے کہ ہم پیسے قرآن پر  رکھ دیں تو اٹھانے کو تیار ہیں۔ نیز وہ ہم سے قسم اٹھوانے کے لیے بھی تیار نہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

وہ لوگ ڈھائی لاکھ روپے کے دعویدار ہیں جبکہ آپ اس کے منکر ہیں۔ شرعی طور پر ان کے ذمہ ہے کہ وہ اس پر گواہ اور ثبوت مہیا کریں اگر وہ ان کے پاس نہ ہوں تو آپ لوگ اپنی بات پر قسم کھائیں ۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved