- فتوی نمبر: 24-238
- تاریخ: 23 اپریل 2024
- عنوانات: مالی معاملات > مضاربت
استفتاء
میرے شوہر پیپسی کولا کے ڈسٹری بیوٹر ہیں ۔وہ اپنے بزنس میں لوگوں کی رقوم لگا کر ان کو ماہانہ منافع دیتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ وہ ان کو ماہانہ طے شدہ نفع دیتے ہیں ان کا کہنا ہےکہ ہم آسانی کے لئے ایسا کرتے ہیں ۔اب گرمیوں میں سیل زیادہ ہوتی ہے تو نفع زیادہ بنتا ہے اور سردیوں میں سیل کم ہوتی ہے تو نفع بھی کم بنتا ہے ۔اسی وجہ سے وہ فریقین کی آسانی کے لئے پورا سیزن ایک جیسا نفع دیتے ہیں ۔کیا یہ طریقہ کار درست ہے؟
وضاحت مطلوب ہے :
نمبر1: آپ کے شوہر انہیں جو فکس نفع دیتے ہیں کیا اس سے مراد یہ ہے کہ ان سے طے ہی فکس نفع ہوتا ہے یا پھر اس کی مراد یہ ہے کہ نفع تو فیصد میں ہی طے ہوتا ہے البتہ انویسٹرز کی تسلی کے لیے ماہانہ فکس نفع دیتے رہتے ہیں اوربعد میں حساب کرکے فیصد کے اعتبار سے برابری کر لیتے ہیں؟
نمبر2: اگر کام میں نقصان ہو تو تاوان کس کے ذمے ہوتا ہے ؟ انویسٹرز کے ذمے یا آپ کے شوہر کے ذمے؟
جواب وضاحت:1)انویسٹرز سے یہ طے ہوتا ہے کہ 1 لاکھ پر 1800 سے 2000 تک ماہانہ نفع ہو گا۔ بعد میں کوئی برابری نہیں ہوتی ۔
2)نقصان کی صورت میں نقصان دونوں ہی برداشت کرتے ہیں یعنی انویسٹر ز کا نفع کم ہوتا ہے انویسٹرز کی اصل رقم پر کوئی فرق نہیں پڑتا اور انویسٹر اپنی اصل رقم میں سے جب مرضی جتنی مرضی رقم نکلوالیتا ہے اور رقم نکلوانے سے نفع کی شرح بدل جاتی ہے۔
مزیدوضاحت مطلوب ہے: اگر خدانخواستہ بڑا نقصان ہوجائے مثلاً سارا سرمایہ ضائع ہوجائے تو اس صورت میں بھی انویسٹرز کی رقم محفوظ ہو گی اور آپ کے شوہر کو انویسٹرز کی رقم ادا کرنی پڑے گی؟
جواب وضاحت: جی ،انویسٹرز کی اصل رقم محفوظ ہی رہے گی ۔بڑے نقصان کی صورت میں بھی انویسٹر کو اس کی اصل رقم واپس مل جائے گی ۔یہی ایگریمنٹ( معاہدہ ) ہوتاہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ طریقہ کار درست نہیں ہے کیونکہ مذکورہ صورت میں متعدد خرابیاں ہیں ۔
- جب ایک شخص کی انویسٹمنٹ ہو ، دوسرا اس سے کام کرے اور نفع آپس میں تقسیم ہو تو یہ صورت مضاربت کہلاتی ہے جس کی ایک بنیادی شرط یہ ہے کہ نفع آپس میں فیصد کے حساب سے طے ہو جبکہ مذکورہ صورت میں نفع فیصد کے حساب سے طے نہیں ہے۔
- مذکورہ صورت میں انویسٹر کی رقم بہر صورت محفوظ ہوتی ہے اس لیے یہ صورت قرض کی بنتی ہے جس پر نفع لینا سود ہے۔
فتاوٰی قاضی خان علی ہامش الہندیۃ (7/165)میں ہے:
المضاربة تفسد باشياء منها اذا شرط على المضارب ضمان ما هلك في يده
ہدایہ (3/270)میں ہے:
قال وما هلك من مال المضاربة فهو من الربح دون رأس المال لأن الربح تابع وصرف الهلاك إلى ما هو التبع أولى كما يصرف الهلاك إلى العفو في الزكاة فإن زاد الهالك على الربح فلا ضمان على المضارب لأنه أمين
بدائع الصنائع (7/ 395) میں ہے:
وأما الذي يرجع إلى نفس القرض فهو أن لا يكون فيه جر منفعة فإن كان لم يجز نحو ما إذا أقرضه دراهم غلة على أن يرد عليه صحاحا أو أقرضه وشرط شرطا له فيه منفعة لما روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه نهى عن قرض جر نفعا ولأن الزيادة المشروطة تشبه الربا لأنها فضل لا يقابله عوض والتحرز عن حقيقة الربا وعن شبهة الربا واجب هذا إذا كانت الزيادة مشروطة في القرض.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved