• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مدارس کا تملیک کے حیلے  سے زکوۃ وصول کرنا

استفتاء

زکوٰۃ  تملیک ، مدرسہ  سے متعلق یہ اہم مسئلہ آپکی رہنمائی اور فتویٰ کے لئے بھیج رہا ہوں ۔ آپ سے جلد جواب کی درخواست ہے ۔

جزاک اللہ خیرا

حوالہ فقہی مضامین – باب 21 مدرسے کے مہتمم کی حیثیت اور مدرسے کے زکوٰۃ فنڈ کی تحقیق – مفتی ڈاکٹر عبد الواحد صاحب رحمہ اللہ

حوالہ میرے  سابقہ سوالات  متعلقہ زکوٰۃ – تملیک ۔ مدرسہ – حوالہ نمبر 4974/2 دار الافتاء دارلتقوی

مندرجہ بالا حوالہ جات اور سابقہ رہنمائی کے بعد یہ نتائج اور حل  میری ناقص فہم کے مطابق اس طرح ہے ۔

1- موجودہ اختیار کردہ یہ طریقہ کار درست نہیں ہے کہ:

مدرسے میں داخلہ کے وقت طالب علم یا اسکے والد سے اس عبارت وکالت نامے پر دستخط کروا لئے جاتے ہیں

” میں جامعہ ہذا کے مہتمم صاحب اور انکے مقرر کردہ نائبین کو اس کا اختیار دیتا ہوں کہ وہ میری طرف سے زکوٰۃ ، صدقات  واجبہ اور نافلہ میرے وکیل کی حیثیت سے  وصول کر کے طلبہ کے مصارف میں خرچ کریں یا پھر جامعہ کے لیے وقف کر دیں            دستخط ”

اس طریقے سے تملیک درست نہیں ہوگی ۔

بلکہ مندرجہ ذیل طریقہ کار اختیار کرنا چاہیے ۔

2- مہتمم صاحب ہر طالب علم کا ماہانہ وظیفہ مقرر کر کے رقم طالب علم کے حوالے کر دیں۔

پھر اس میں سے کچھ رقم طالب علم کے ناشتے یا دیگر اخراجات کے لئے اس کے پاس چھوڑ کر باقی پیسے اس سے قیام ، طعام اور تعلیم کی مد میں واپس لے لئے جائیں مثلا 4 ہزار روپے حوالہ کیے اور 3 ہزار واپس لے لئے ۔

  1. اس طریقے میں طعام کے اخراجات واضح ہو گئے۔

قیام کی مد سے پانی بجلی وغیرہ کے بل نکالے جا سکتے ہیں ۔ جگہ کا کرایہ نکالا جا سکتا ہے ۔ انتظامی خدمتی ملازمین کی تنخواہیں اور ان کی رہائش کے اخراجات نکالے جا سکتے ہیں مدرسے کی تعمیرمرمت بھی کی جا سکتی ہے ۔

تعلیم کے اخراجات میں سے اساتذہ کرام کی تنخواہیں ،  انکی رہائش گاہوں اور درسی کتب کے اخراجات ادا ہو سکتے ہیں ۔

مدرسے کی تشہیر  ، غیر درسی کتب اور اکرام ضیوف کے لئے غیر زکوٰۃ فنڈ استعمال کیا جائے گا یا کسی مستحق زکوٰۃ کو قرض دلوا کر مدرسے کو چندہ  دینے کا حیلہ بھی کیا جا سکتا ہے ۔

4- مدرسے سے ملحقہ مسجد کے اخراجات کے لئے کونسی مد استعمال کی جا سکتی ہے ؟ رہنمائی فرمائیے ۔

ان نکات پر  اپ سے جلد تصدیق اور جواب کی درخواست ہے ۔

اس پر فتویٰ لکھنے کی بھی درخواست ہے ۔

اللہ تبارک وتعالی آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے ۔ اللھم آمین یا رب العالمین

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جب طلباء سے اخراجات کی مد میں رقم لے لی گئی تو اب یہ رقم مدرسے کی ملکیت ہوگئی مدرسہ  اپنے اصول و ضوابط کے مطابق جہاں ضرورت سمجھے اسے خرچ کر سکتا ہے۔ البتہ کون سے اخراجات مصلحت ہیں اور کون سے نہیں ہیں یہ الگ سوال ہے اس کا تعلق تملیک سے نہیں ہے۔ مدرسے کے عام فنڈ میں بھی یہ سوال قائم رہے گا۔ البتہ مسجد کو علیحدہ رکھیں اور اس کا انتظام اہل علاقہ کے چندہ سے چلائیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved