• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مدارس میں طلباء کے قیام کی صورت میں قصر نماز کا حکم

مدارس میں طلباء کے قیام کا حکم

سوال:اکثر طلباء دینی مدارس میں ایک سال کی تعلیم کی غرض سے داخلہ لیتے ہیں بعض افراد تو باقاعدہ مقیم ہوتے ہیں اور بعض افراد ہر جمعہ گھر آتے جاتے ہیں اور مدرسہ میں باقاعدہ پندرہ دن  کی اقامت نہیں کرتے ہیں تو کیا یہ طلباء مدرسہ میں مقیم ہیں یا مسافر ہیں؟

جواب:آپ جتنا بھی فقہی ذخیرہ کتب کا مطالعہ کریں تو تمام کتابوں میں یہ مسئلہ واضح طور پر سامنے آئے گا کہ ایک جگہ میں پندرہ دن اقامت کرنے کی نیت  ضروری ہے پندرہ دن گزارنا ضروری نہیں ہے ورنہ پھر تو یہ کہا  جاتا کہ پندرہ دن گزارنے  کے بعد آدمی مقیم شمار ہوگا ، صورت مسئولہ میں جب ایک  طالب علم نے ایک سال کی نیت  سے مدرسہ میں داخلہ لیا اور بستر ڈال دیا تو یہ طالب علم ایک سال  علم حاصل کرنے کی نیت سے مقیم ہوا  اور اس کے لیے باقاعدہ پندرہ دن گزارنا ضروری نہیں ہے کیونکہ جس شخص نے ایک سال کی اقامت کی نیت کی ہو تو اس میں  پندرہ دن خود بخود داخل ہیں اور صحت اقامت کے لیے نیت کرنا کافی ہے نہ کہ پندرہ دن باقاعدہ گزارنا ، لہذا ایک سال کی نیت  سے داخلہ لینے والے تمام طلباء مدارس میں مقیم ہیں جمعہ کے دن گھر جانے سے ان کی اقامت باطل نہیں ہوتی۔

قال العلامة ابن نجيم كوطن الإقامة يبقى ببقاء الثقل وان اقام بموضع آخر(البحر الرائق ج136/2 )

وقال الشيخ ابراهيم الحلبي الحنفي رحمه الله : وفي الفتاوى الغياثية المسافر إذا دخل مصرا وهو على عزم أنه متى حصل غرضه خرج لا يصير مقيما وان مكث سنة إلا اذا كان مقصودا يعلم أنه لا يحصل في اقل من خمسة عشر يوما فانه يصير مقيما وان لم ينو الاقامة انتهى( حلبي كبير : فصل في صلاة المسافر ص 540 )

کیا یہ جواب ٹھیک ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ جواب ٹھیک نہیں کیونکہ اگرچہ طلباء نے ایک سال کی نیت سے داخلہ لیا ہوتا ہے  تاہم جن کی نیت پہلے سے یہ ہوتی ہے کہ وہ ہر جمعہ گھر جائیں گے انہوں نے مسلسل پندرہ  دن ایک جگہ قیام کی نیت نہیں کی ہوتی  جبکہ مسلسل ایک جگہ پندرہ دن قیام  کی نیت کرنا ضروری ہے لہذا یہ طلباء مقیم  نہ ہوں گے۔

ہدایہ   (80/1) میں ہے:

ولا ‌يزال ‌على ‌حكم ‌السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر وإن نوى أقل من ذلك قصر.

تنویر الابصار مع رد المحتار(2/ 125)میں ہے:

 (‌فيقصر ‌إن ‌نوى) الإقامة (في أقل منه) أي في نصف شهر.

قال ابن عابدين: (قوله في أقل منه) ظاهره ولو بساعة واحدة وهذا شروع في محترز ما تقدم ط

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved