• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مدرسہ اور اس کے ملحقات کی تعمیر کے لیے چندہ

  • فتوی نمبر: 4-321
  • تاریخ: 15 جنوری 2012

استفتاء

گذارش ہے کہ ***نے ذاتی طور پر مکان خرید کر اس میں ***کے نام سے ناظر و حفظ کے بچوں کے لیے مدرسہ قائم کیا تھا۔ مدرسہ ہذا کو وقف نہیں کیا تھا۔ اور نہ ہی اب اس کو وقف کرنے کا ارادہ ہے۔

مدرسہ ہذا کو گراکر نئی تعمیر کرنی ہے۔ نئی تعمیر میں مدرسہ ، لائبریری، رہائشی فلیٹ اور کمرشل دکانیں بنانی ہیں۔ تعمیر کے لیے جو رقم دوست و احباب سے لینی ہے وہ کس کس مد میں لے سکتے ہیں؟۔ شرعی لحاظ سے مشورہ دے کر مشکور فرمادیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

فی الحال ساتھیوں سے قرض لے کر ضروری تعمیر کروائیں کوئی بطور ہدیہ دے تو یہ بھی جائز ہے۔ پھر جب رہائشی فلیٹس اور دکانوں سے کرایہ آنے لگے تو اس سے قرض اتار دیں ۔

مدرسین کی تنخواہیں اور مدرسہ کے اخراجات کے لیے عام عطیات اور زکوٰة ( کی تملیک کراکے ) استعمال کیجئے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved